مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11624
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: ثُمَّ هَاجَتْ السَّمَاءُ مِنْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ، فَلَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، بَرَقَتْ بَرْقَةٌ، فَرَأَى قَتَادَةَ بْنَ النُّعْمَانِ، فَقَالَ:" مَا السُّرَى يَا قَتَادَةُ؟" , قَالَ: عَلِمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّ شَاهِدَ الصَّلَاةِ قَلِيلٌ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَشْهَدَهَا , قَالَ:" فَإِذَا صَلَّيْتَ فَاثْبُتْ حَتَّى أَمُرَّ بِكَ"، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَعْطَاهُ الْعُرْجُونَ، وَقَالَ:" خُذْ هَذَا، فَسَيُضِيءُ أَمَامَكَ عَشْرًا، وَخَلْفَكَ عَشْرًا، فَإِذَا دَخَلْتَ الْبَيْتَ، وَتَرَاءَيْتَ سَوَادًا فِي زَاوِيَةِ الْبَيْتِ، فَاضْرِبْهُ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ، فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ" , قَالَ: فَفَعَلَ، فَنَحْنُ نُحِبُّ هَذِهِ الْعَرَاجِينَ لِذَلِكَ , قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا سَعِيدٍ ، إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَنَا عَنِ السَّاعَةِ الَّتِي فِي الْجُمُعَةِ، فَهَلْ عِنْدَكَ مِنْهَا عِلْمٌ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ قَدْ أُعْلِمْتُهَا، ثُمَّ أُنْسِيتُهَا، كَمَا أُنْسِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ" , قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ، فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرما دیتا ہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس ساعت کا مختصر حال بیان فرمایا۔ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ بخدا! اگر میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو ان سے اس گھڑی کے متعلق ضرور پوچھوں گا، ہوسکتا ہے انہیں اس کا علم ہو، چنانچہ ایک مرتبہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ وہ چھڑیاں سیدھی کر رہے ہیں، میں نے ان سے پوچھا اے ابوسعید! یہ کیسی چھڑیاں ہیں جو میں آپ کو سیدھی کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ وہ چھڑیاں ہیں جن میں اللہ نے ہمارے لئے برکت رکھی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پسند فرماتے تھے اور انہیں چھپایا کرتے تھے۔ ہم انہیں سیدھا کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لاتے تھے، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ مسجد کی طرف تھوک لگا ہوا دیکھا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ان میں سے ہی ایک چھڑی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چھڑی سے اسے صاف کردیا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہو تو سامنے مت تھوکے کیونکہ سامنے اس کا رب ہوتا ہے، بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکے۔ پھر اسی رات خوب زوردار بارش ہوئی، جب نماز عشاء کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ایک دم بجلی چمکی، اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر حضرت قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ پر پڑی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا قتادہ! رات کے اس وقت میں (اس بارش میں) آنے کی کیا ضرورت تھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے معلوم تھا کہ آج نماز کے لئے بہت تھوڑے لوگ آئیں گے تو میں نے سوچا کہ میں نماز میں شریک ہوجاؤں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم پڑھ چکو تو رک جانا، یہاں تک کہ میں تمہارے پاس سے گذرنے لگوں۔ چنانچہ نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کو ایک چھڑی دی اور فرمایا یہ لے لو، یہ تمہارے دس قدم آگے اور دس قدم پیچھے روشنی دے گی، پھر جب تم اپنے گھر میں داخل ہو اور وہاں کسی کونے میں کسی انسان کا سایہ نظر آئے تو اس کے بولنے سے پہلے اسے اس چھڑی سے مار دینا کہ وہ شیطان ہوگا، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، اس وجہ سے ہم ان چھڑیوں کو پسند کرتے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ اے ابوسعید! حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں ساعت جمعہ کے حوالے سے ایک حدیث سنائی تھی، کیا آپ کو اس ساعت کا علم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ساعت کے متعلق دریافت کیا تھا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پہلے تو وہ گھڑی بتائی گئی تھی لیکن پھر شب قدر کی طرح بھلا دی گئی، ابو سلمہ کہتے ہیں کہ پھر میں وہاں سے نکل کر حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا۔