مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11704
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ: أَلَا تَخْرُجُ بِنَا إِلَى النَّخْلِ نَتَحَدَّثُ؟ قَالَ: فَخَرَجَ، قَالَ: قُلْتُ: حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ؟ قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأُوَلَ مِنْ رَمَضَانَ، فَاعْتَكَفْنَا مَعَهُ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ، فَقَالَ: إِنَّ الَّذِي تَطْلُبُ أَمَامَكَ، فَلَمَّا كَانَ صَبِيحَةُ عِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" مَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْيَرْجِعْ، فَإِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، وَإِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فِي وَتْرٍ، وَإِنِّي أُنْسِيتُهَا، وَإِنِّي رَأَيْتُ كَأَنِّي أَسْجُدُ فِي طِينٍ وَمَاءٍ". قَالَ: وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَالَ هَمَّامٌ: أَحْسَبُهُ قَالَ: قَزَعَةً، سَمَّى الْغَيْمَ بِاسْمٍ فَجَاءَتْ سَحَابَةٌ، وَكَانَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ جَرِيدَ النَّخْلِ، فَأُمْطِرْنَا، فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ وَالْمَاءِ عَلَى جَبْهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْنَبَتِهِ، تَصْدِيقًا لِرُؤْيَاهُ.
ابوسلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور عرض کیا کہ باغ میں چل کر باتیں نہ کریں، وہ چل پڑے، میں نے ان سے عرض کیا کہ شب قدر کے حوالے سے آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے وہ مجھے بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے پہلے عشرے کا اعتکاف فرمایا: ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا، حضرت جبرائیل ان کے پاس آئے اور عرض کیا کہ آپ جس چیز کو تلاش کررہے ہیں وہ آگے ہے۔ (چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیانی عشرے کا اعتکاف کیا اور اس میں بھی یہی ہوا) جب بیسویں تاریخ کی صبح ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا جو شخص معتکف تھا وہ اب بھی اپنے اعتکاف میں ہی رہے، میں نے شب قدر کو دیکھ لیا تھا لیکن پھر مجھے اس کی تعیین بھلا دی گئی، البتہ اس رات میں نے اپنے آپ کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تھا، اس وقت آسمان پر دور دور تک بادل نہیں تھے، اچانک بادل آئے، اس زمانے میں مسجد نبوی کی چھت لکڑی کی تھی، اسی رات بارش ہوئی اور میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ کے نشان پڑگئے ہیں، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کی تصدیق تھی۔