صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
20. بَابُ مَنْ حَلَفَ أَنْ لاَ يَدْخُلَ عَلَى أَهْلِهِ شَهْرًا، وَكَانَ الشَّهْرُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ:
باب: جس نے قسم کھائی کہ اپنی بیوی کے پاس ایک مہینہ تک نہیں جائے گا اور مہینے 29 دن کا ہوا اور وہ اپنی عورت کے پاس گیا تو وہ حانث نہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 6684
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ، وَكَانَتِ انْفَكَّتْ رِجْلُهُ، فَأَقَامَ فِي مَشْرُبَةٍ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ نَزَلَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ: آلَيْتَ شَهْرًا، فَقَالَ:" إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے ساتھ ایلاء کیا (یعنی قسم کھائی کہ آپ ان کے یہاں ایک مہینہ تک نہیں جائیں گے) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی تھی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالا خانہ میں انتیس دن تک قیام پذیر رہے پھر وہاں سے اترے، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! آپ نے ایلاء ایک مہینے کے لیے کیا تھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس دن کا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6684  
6684. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں سے ایلاء فرمایا اور آپ کے پاؤں کو موچ آگئی تھی۔ آپ اپنے بالا خانے میں انتیس دن تک قیام پذیر رہے۔ پھر وہاں سے نیچے اترے تو صحابہ کرام نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے قسم کھائی تھی کہ ایک ماہ تک نہیں اتریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6684]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایلاء کے معنی قسم کھانا ہیں۔
حدیث میں ایلاء لغوی مراد ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ ایک ماہ تک بالاخانے میں قیام رکھیں گے اور نیچے نہیں اتریں گے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ جب کسی نے قسم کھائی کہ ایک مہینہ اپنے گھر والوں کے پاس نہیں جائے گا اور وہ مہینہ انتیس دن کا ہو، پھر اگر وہ انتیس دن بعد اپنے گھر میں داخل ہوا تو قسم نہیں ٹوٹے گی۔
یہ اس وقت ہے جب مہینے کے آغاز میں قسم کھائے اور اگر کچھ دن گزر جانے کے بعد قسم کھائے تو تیس دن پورے کرنا ضروری ہیں کیونکہ اس صورت میں چاند کے طلوع پر بنیاد نہیں رکھی جا سکے گی، اس لیے تعداد کا اعتبار کرتے ہوئے تیس دن پورے کرنا پڑیں گے۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 692/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6684