مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11736
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا فِيمَنْ سَلَفَ، أَوْ قَالَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا: أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا، قَالَ:" فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ، قَالَ لِبَنِيهِ: أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ؟ قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا قَطُّ"، قَالَ: فَفَسَّرَهَا قَتَادَةُ: لَمْ يَدَّخِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا،" وَإِنْ يَقْدِرْ اللَّهُ عَلَيْهِ يُعَذِّبْهُ، فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي، حَتَّى إِذَا صِرْتُ فَحْمًا، فَاسْحَقُونِي، أَوْ قَالَ فَاسْهَكُونِي، ثُمَّ إِذَا كَانَ رِيحٌ عَاصِفٌ فَأَذْرُونِي فِيهَا"، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ:" فَأَخَذَ مَوَاثِيقَهُمْ عَلَى ذَلِكَ"، قَالَ:" فَفَعَلُوا ذَلِكَ وَرَبِّي، فَلَمَّا مَاتَ أَحْرَقُوهُ، ثُمَّ سَحَقُوهُ، أَوْ سَهَكُوهُ، ثُمَّ ذَرُّوهُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ، قَالَ: فَقَالَ اللَّهُ لَهُ: كُنْ، فَإِذَا هُوَ رَجُلٌ قَائِمٌ، قَالَ اللَّهُ: أَيْ عَبْدِي، مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ فَعَلْتَ مَا فَعَلْتَ؟ فَقَالَ: يَا رَبِّ مَخَافَتَكَ، أَوْ فَرَقًا مِنْكَ، قَالَ: فَمَا تَلَافَاهُ أَنْ رَحِمَهُ، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا أَنْ رَحِمَهُ". قَالَ: فَحَدَّثْتُ بِهَا أَبَا عُثْمَانَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ هَذَا مِنْ سَلْمَانَ غَيْرَ مَرَّةٍ، غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ: ثُمَّ أَذْرُونِي فِي الْبَحْرِ، أَوْ كَمَا حَدَّثَ.
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا، جسے اللہ نے مال و اولاد سے خوب نواز رکھا تھا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور ان سے پوچھا کہ میں تمہارا کیسا باپ ثابت ہوا؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا لیکن تمہارے باپ نے کبھی کوئی نیکی کا کام نہیں کیا، اس لئے جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا کر میری راکھ کو پیس لینا اور تیز آندھی والے دن سمندر میں بہا دینا اس نے ان سے اس پر وعدہ لیا، انہوں نے وعدہ کرلیا اور اس کے مرنے کے بعد وعدے پر عمل کیا، اللہ نے " کن " فرمایا تو وہ جیتا جاگتا کھڑا ہوگیا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ تو نے یہ حرکت کیوں کی؟ اس نے جواب دیا کہ آپ کے خوف کی وجہ سے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اللہ نے اسے یہ بدلہ دیا کہ اس کی مغفرت فرما دی۔