مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11749
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: أَقْبَلْنَا فِي جَيْشٍ مِنَ الْمَدِينَةِ، قِبَلَ هَذَا الْمَشْرِقِ، قَالَ: فَكَانَ فِي الْجَيْشِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَيَّادٍ، وَكَانَ لَا يُسَايِرُهُ أَحَدٌ، وَلَا يُرَافِقُهُ، وَلَا يُؤَاكِلُهُ، وَلَا يُشَارِبُهُ، وَيُسَمُّونَهُ الدَّجَّالَ، فَبَيْنَا أَنَا ذَاتَ يَوْمٍ نَازِلٌ فِي مَنْزِلٍ لِي، إِذْ رَآنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَيَّادٍ جَالِسًا، فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، أَلَا تَرَى إِلَى مَا يَصْنَعُ النَّاسُ، لَا يُسَايِرُنِي أَحَدٌ، وَلَا يُرَافِقُنِي أَحَدٌ، وَلَا يُشَارِبُنِي أَحَدٌ، وَلَا يُؤَاكِلُنِي أَحَدٌ، وَيَدْعُونِي الدَّجَّالَ، وَقَدْ عَلِمْتَ أَنْتَ يَا أَبَا سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الدَّجَّالَ لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ"، وَإِنِّي وُلِدْتُ بِالْمَدِينَةِ، وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الدَّجَّالَ لَا يُولَدُ لَهُ"، وَقَدْ وُلِدَ لِي، فَوَاللَّهِ لَقَدْ هَمَمْتُ مِمَّا يَصْنَعُ بِي هَؤُلَاءِ النَّاسُ، أَنْ آخُذَ حَبْلًا، فَأَخْلُوَ، فَأَجْعَلَهُ فِي عُنُقِي، فَأَخْتَنِقَ، فَأَسْتَرِيحَ مِنْ هَؤُلَاءِ النَّاسِ، وَاللَّهِ مَا أَنَا بِالدَّجَّالِ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَوْ شِئْتَ، لَأَخْبَرْتُكَ بِاسْمِهِ، وَاسْمِ أَبِيهِ، وَاسْمِ أُمِّهِ، وَاسْمِ الْقَرْيَةِ الَّتِي يَخْرُجُ مِنْهَا.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مشرق کی طرف سے لوگوں کی ایک جماعت کے ساتھ مدینہ منورہ سے واپس آرہے تھے، اس لشکر میں عبداللہ بن صیاد بھی شامل تھا، کوئی بھی اس سے بات چیت کرتا تھا اور نہ ہی اس کی رفاقت کے لئے تیار ہوتا تھا اور کوئی بھی اس کے ساتھ کھاتا پیتا نہ تھا، بلکہ سب ہی اسے " دجال " کہتے تھے، ایک دن میں کسی پڑاؤ کے موقع پر اپنے خیمے میں تھا کہ مجھے عبداللہ بن صیاد نے دیکھ لیا، وہ میرے پاس آکر بیٹھ گیا اور کہنے لگا اے ابوسعید! آپ میرے ساتھ لوگوں کا رویہ نہیں دیکھتے؟ میرے ساتھ کوئی بھی بات چیت، رفاقت اور کھانے پینے کے لئے تیار نہیں ہوتا اور سب مجھے دجال کہہ کر پکارتے ہیں، جب کہ اے ابوسعید! آپ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دجال مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہوسکے گا اور میں تو پیدا ہی مدینہ منورہ میں ہوا ہوں اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ دجال کی کوئی اولاد نہ ہوگی جب کہ میری تو اولاد بھی ہے، بخدا! لوگوں کا یہ رویہ دیکھ کر میرا دل چاہتا ہے کہ ایک رسی لوں، تنہائی میں اسے اپنے گلے میں ڈال کر اپنا گلا گھونٹ لوں اور ان لوگوں سے نجات پالوں، بخدا! میں دجال نہیں ہوں، لیکن اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس کا، اس کے ماں باپ کا اور اس بستی کا نام بھی بتاسکتا ہوں جہاں سے وہ خروج کرے گا۔