مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11780
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا مَسَرَّةُ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ حَاجِبُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: رَأَيْتُ عَطَاءَ بْنَ يَزِيدَ اللَّيْثِيَّ قَائِمًا يُصَلِّي، مُعْتَمًّا بِعِمَامَةٍ سَوْدَاءَ، مُرْخٍ طَرَفَهَا مِنْ خَلْفِهِ، مُصْفَرَّ اللِّحْيَةِ، فَذَهَبْتُ أَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَرَدَّنِي، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ، فَصَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ وَهُوَ خَلْفَهُ، فَقَرَأَ، فَالْتَبَسَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ:" لَوْ رَأَيْتُمُونِي وَإِبْلِيسَ، فَأَهْوَيْتُ بِيَدِي، فَمَا زِلْتُ أَخْنُقُهُ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ لُعَابِهِ بَيْنَ إِصْبَعَيَّ هَاتَيْنِ الْإِبْهَامِ وَالَّتِي تَلِيهَا، وَلَوْلَا دَعْوَةُ أَخِي سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مَرْبُوطًا بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، يَتَلَاعَبُ بِهِ صِبْيَانُ الْمَدِينَةِ، فَمَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ لَا يَحُولَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ أَحَدٌ، فَلْيَفْعَلْ".
ابوعبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے عطاء بن یزید لیثی رحمہ اللہ کو دیکھا کہ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں، انہوں نے سیاہ رنگ کا عمامہ باندھا ہوا تھا اور اس کا ایک کنارہ پیچھے لٹکا ہوا تھا اور ان کی ڈاڑھی زرد ہو رہی تھی۔ میں ان کے آگے سے گذرنے لگا تو انہوں نے مجھے روک دیا، پھر نماز کے بعد کہنے لگے کہ مجھ سے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن نماز فجر پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے، وہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے تھے، نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرأت میں التباس ہوگیا، نماز سے فارغ ہونے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم دیکھ سکتے تو میں نے ہاتھ بڑھا کر ابلیس کو پکڑ لیا تھا اور میں نے اس کا گلا گھونٹنا شروع کردیا تھا، حتیٰ کہ اس کے منہ سے نکلنے والے تھوک کی ٹھنڈک مجھے اپنی ان دو انگلیوں،" انگوٹھا اور ساتھ والی انگلی " کے درمیان محسوس ہونے لگی، اگر میرے بھائی حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعاء نہ ہوتی تو وہ اس مسجد کے کسی ستون کے ساتھ بندھا ہوتا اور مدینہ کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے، اس لئے تم میں سے جس شخص میں اس چیز کی طاقت ہو کہ اس کے اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو تو اسے ایسا ہی کرنا چاہئے۔