مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11792
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: عَدَا الذِّئْبُ عَلَى شَاةٍ، فَأَخَذَهَا، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي، فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ، فَأَقْعَى الذِّئْبُ عَلَى ذَنَبِهِ، قَالَ: أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ، تَنْزِعُ مِنِّي رِزْقًا سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا عَجَبِي، ذِئْبٌ مُقْعٍ عَلَى ذَنَبِهِ يُكَلِّمُنِي كَلَامَ الْإِنْسِ؟ فَقَالَ الذِّئْبُ: أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَعْجَبَ مِنْ ذَلِكَ: مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَثْرِبَ، يُخْبِرُ النَّاسَ بِأَنْبَاءِ مَا قَدْ سَبَقَ , قَالَ: فَأَقْبَلَ الرَّاعِي يَسُوقُ غَنَمَهُ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ، فَزَوَاهَا إِلَى زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، ثُمَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ لِلرَّاعِي:" أَخْبِرْهُمْ" , فَأَخْبَرَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُكَلِّمَ السِّبَاعُ الْإِنْسَ، وَيُكَلِّمَ الرَّجُلَ عَذَبَةُ سَوْطِهِ، وَشِرَاكُ نَعْلِهِ، وَيُخْبِرَهُ فَخِذُهُ بِمَا أَحْدَثَ أَهْلُهُ بَعْدَهُ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کیا اور اس کو پکڑ کرلے گیا، چرواہا اس کی تلاش میں نکلا اور اسے بازیاب کرا لیا، وہ بھیڑیا اپنی دم کے بل بیٹھ کر کہنے لگا کہ تم اللہ سے نہیں ڈرتے کہ تم نے مجھ سے میرا رزق " جو اللہ نے مجھے دیا تھا " چھین لیا؟ وہ چرواہا کہنے لگا تعجب ہے کہ ایک بھیڑیا اپنی دم پر بیٹھ کر مجھ سے انسانوں کی طرح بات کر رہا ہے؟ وہ بھیڑیا کہنے لگا کہ میں تمہیں اس سے زیادہ تعجب کی بات نہ بتاؤں؟ محمد صلی اللہ علیہ وسلم یثرب میں لوگوں کو ماضی کی خبریں بتا رہے ہیں، جب وہ چرواہا اپنی بکریوں کو ہانکتا ہوا مدینہ منورہ واپس پہنچا تو اپنی بکریوں کو ایک کونے میں چھوڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ گوش گذار کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے نکلے اور چرواہے سے فرمایا کہ لوگوں کے سامنے اپنا واقعہ بیان کرو، اس نے لوگوں کے سامنے سارا واقعہ بیان کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے سچ کہا، اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک درندے انسانوں سے باتیں نہ کرنے لگیں اور انسان سے اس کے کوڑے کا دستہ اور جوتے کا تسمہ باتیں نہ کرنے لگے اور ان کی ران اسے بتائے گی کہ اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ نے کیا کیا۔