مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11865
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الدَّسْتُوَائِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ، فَقَالَ:" إِنَّ مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي، مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا شَأْنُكَ، تُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُكَلِّمُكَ؟ قَالَ: وَأُرِينَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَأَفَاقَ يَمْسَحُ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ، وَقَالَ:" أَنَّى هَذَا السَّائِلُ؟" وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ، إِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ، أَوْ يُلِمُّ، إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ، فَإِنَّهَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ، فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ، ثُمَّ رَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةً، وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ هُوَ لِمَنْ أَعْطَى مِنْهُ الْيَتِيمَ، وَالْمِسْكِينَ، وَابْنَ السَّبِيلِ"، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَإِنَّ الَّذِي يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ، كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، فَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر جلوہ افروز ہو کر ایک مرتبہ فرمایا مجھے تم پر سب سے زیادہ اندیشہ اس چیز کا ہے کہ اللہ تمہارے لئے زمین کی نباتات اور دنیا کی رونقیں نکال دے گا، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا خیر بھی شر کو لاسکتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، حتیٰ کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پسینہ اور گھبراہٹ طاری ہوگئی، پھر فرمایا وہ سائل کہاں ہے؟ اس نے عرض کیا میں یہاں موجود ہوں اور میرا ارادہ صرف خیر ہی کا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا خیر ہمیشہ خیر ہی کو لاتی ہے، البتہ یہ دنیا بڑی شاداب اور شیریں ہے اور موسم بہار میں اگنے والی خودرو گھاس جانور کو پیٹ پھلا کر یا بدہضمی کر کے مار دیتی ہے، لیکن جو جانور عام گھاس چرتا ہے، وہ اسے کھاتا رہتا ہے، جب اس کی کھوکھیں بھر جاتی ہیں تو وہ سورج کے سامنے آکر لید اور پیشاب کرتا ہے، پھر دوبارہ آکر کھا لیتا ہے، چنانچہ مسلمان آدمی تو مسکین، یتیم اور مسافر کے حق میں بہت اچھا ہوتا ہے اور جو شخص ناحق اسے پالیتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا جائے لیکن سیراب نہ ہو اور وہ اس کے خلاف قیامت کے دن گواہی دے گا۔