صحيح البخاري
كِتَاب كَفَّارَاتِ الْأَيْمَانِ -- کتاب: قسموں کے کفارہ کے بیان میں
1. بَابُ كَفَّارَاتِ الأَيْمَانِ:
باب: پس قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ}. وَمَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ نَزَلَتْ: {فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ} وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَطَاءٍ وَعِكْرِمَةَ مَا كَانَ فِي الْقُرْآنِ أَوْ أَوْ فَصَاحِبُهُ بِالْخِيَارِ وَقَدْ خَيَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَعْبًا فِي الْفِدْيَةِ.
‏‏‏‏ اور (سورۃ المائدہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان «فكفارته إطعام عشرة مساكين‏» اور یہ کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ پھر روزے یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ دینا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عطاء و عکرمہ سے منقول ہے کہ قرآن مجید میں جہاں «أو أو» (بمعنی یا) کا لفظ آتا ہے تو اس میں اختیار بتانا مقصود ہوتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب رضی اللہ عنہ کو فدیہ کے معاملہ میں اختیار دیا تھا (کہ مسکینوں کو کھانا کھلائیں یا ایک بکرے کا صدقہ کریں)۔