مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 11996
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: أَغْفَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِغْفَاءَةً، فَرَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا، إِمَّا قَالَ لَهُمْ، وَإِمَّا قَالُوا لَهُ: لِمَ ضَحِكْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ، فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ سورة الكوثر آية 1 حَتَّى خَتَمَهَا، قَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ؟، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: هُوَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي الْجَنَّةِ، عَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آنِيَتُهُ عَدَدُ الْكَوَاكِبِ، يُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي!، فَيُقَالُ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بیٹھے بیٹھے اونگھ کی کیفیت طاری ہوئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراتے ہوئے سر اٹھایا، لوگوں نے مسکرانے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت نازل ہوئی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے " بسم اللہ " پڑھ کر پوری سورت کوثر پڑھ کر سنائی اور فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ کوثر کیا چیز ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فرمایا یہ جنت کی ایک نہر ہے جس کا مجھ سے میرے رب نے وعدہ کر رکھا ہے، اس پر خیر کثیر ہوگی اور قیامت کے دن میرے امتی وہاں آئیں گے اور اس نہر کے برتن ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے ان میں سے ایک بندے کو کھینچ کر نکالا جائے گا تو میں کہوں گا کہ پروردگار! یہ تو میرا امتی ہے، مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے پیچھے کیا کیا بدعات ایجاد کرلی تھیں۔