مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12051
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَكُنْ يُسْأَلُ شَيْئًا عَلَى الْإِسْلَامِ إِلَّا أَعْطَاهُ، قَالَ: فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ، فَأَمَرَ لَهُ بِشَاءٍ كَثِيرٍ بَيْنَ جَبَلَيْنِ مِنْ شَاءِ الصَّدَقَةِ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ، أَسْلِمُوا، فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي عَطَاءً مَا يَخْشَى الْفَاقَةَ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام پر جو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال کرتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے عطاء فرما دیتے، اسی تناظر میں ایک آدمی آیا اور اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے صدقہ کی بکریوں میں سے بہت سی بکریاں " جو دو پہاڑوں کے درمیان آسکیں " دینے کا حکم دیا، وہ آدمی اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا لوگو! اسلام قبول کرلو، کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنی بخشش دیتے ہیں کہ انسان کو فقر وفاقہ کا کوئی اندیشہ نہیں رہتا۔