مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12058
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا انْهَزَمَ الْمُسْلِمُونَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، نَادَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا انْهَزَمُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ كَفَى"، قَالَ: فَأَتَاهَا أَبُو طَلْحَةَ وَمَعَهَا مِعْوَلٌ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟، قَالَتْ: إِنْ دَنَا مِنِّي أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بَعَجْتُهُ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْظُرْ مَا تَقُولُ أُمُّ سُلَيْمٍ.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب غزوہ حنین کے دن مسلمان ابتدائی طور پر شکست خوردہ ہو کر بھاگنے لگے تو حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نے پکار کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو لوگ ہمیں چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، انہیں قتل کروا دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام سلیم! اللہ تعالیٰ کافی ہے، تھوڑی دیر بعد حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو ام سلیم رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ایک کدال تھی، انہوں نے پوچھا ام سلیم! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اس سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی، یہ سن کر وہ کہنے لگے: یا رسول اللہ! دیکھیں تو سہی کہ ام سلیم کیا کہہ رہی ہیں۔