صحيح البخاري
كِتَاب كَفَّارَاتِ الْأَيْمَانِ -- کتاب: قسموں کے کفارہ کے بیان میں
9. بَابُ الاِسْتِثْنَاءِ فِي الأَيْمَانِ:
باب: اگر کوئی شخص قسم میں ان شاءاللہ کہہ لے۔
حدیث نمبر: 6719
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، وَقَالَ:" إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، أَوْ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفَّرْتُ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے (اس روایت میں یہ ترتیب اسی طرح) بیان کی کہ میں قسم کا کفارہ ادا کر دوں گا اور وہ کام کروں گا جس میں اچھائی ہو گی یا (اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) میں کام وہ کروں گا جس میں اچھائی ہو گی اور کفارہ ادا کر دوں گا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6719  
6719. ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں قسم کا کفارہ دیتا ہوں اور وہ کام گزرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔ یا (بایں الفاظ فرمایا:) میں بہتر کام کر گزرتا ہوں اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6719]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت کا مطلب یہ ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے دے دے اور قسم کے منافی کام بعد میں کرے یا اس کے برعکس قسم پہلے توڑے بعد میں اس کا کفارہ دے، دونوں صورتیں جائز ہیں جیسا کہ آئندہ باب میں اس کی وضاحت آئے گی۔
(2)
بہرحال اگر کوئی شخص قسم کے بعد ان شاءاللہ کہتا ہے اور اس کا ارادہ بھی استثناء کا ہے تو کسی صورت میں حانث نہیں ہو گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ قسم اٹھا کر کہا اللہ کی قسم! میں ضرور قریش سے جنگ کروں گا، پھر آخر میں آپ نے ان شاءاللہ کہا:
اس کے بعد آپ نے ان سے جنگ نہ کی۔
(سنن أبي داود، الأیمان والنذور، حدیث: 3285)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6719