مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12215
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَكْتُبُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ كَانَ قَرَأَ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ، وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا قَرَأَ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ جَدَّ فِينَا يَعْنِي عَظُمَ، فَكَانَ النَّبِيُّ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ يُمْلِي عَلَيْهِ غَفُورًا رَحِيمًا، فَيَكْتُبُ عَلِيمًا حَكِيمًا، فَيَقُولُ لَهُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ:" اكْتُبْ كَذَا وَكَذَا، اكْتُبْ كَيْفَ شِئْتَ"، وَيُمْلِي عَلَيْهِ عَلِيمًا حَكِيمًا، فَيَقُولُ: أَكْتُبُ سَمِيعًا بَصِيرًا؟، فَيَقُولُ:" اكْتُبْ اكْتُبْ كَيْفَ شِئْتَ"، فَارْتَدَّ ذَلِكَ الرَّجُلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَلَحِقَ بِالْمُشْرِكِينَ، وَقَالَ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِمُحَمَّدٍ، إِنْ كُنْتُ لَأَكْتُبُ مَا شِئْتُ، فَمَاتَ ذَلِكَ الرَّجُلُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْأَرْضَ لَمْ تَقْبَلْهُ"، وقَالَ أَنَسٌ: فَحَدَّثَنِي أَبُو طَلْحَةَ أَنَّهُ أَتَى الْأَرْضَ الَّتِي مَاتَ فِيهَا ذَلِكَ الرَّجُلُ، فَوَجَدَهُ مَنْبُوذًا، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: مَا شَأْنُ هَذَا الرَّجُلِ؟، قَالُوا: قَدْ دَفَنَّاهُ مِرَارًا، فَلَمْ تَقْبَلْهُ الْأَرْضُ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کاتب تھا، اس نے سورت بقرہ اور آل عمران بھی پڑھ رکھی تھی، وہ آدمی جب بھی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کرتا تو ہم میں بہت آگے بڑھ جاتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے «غفوراً الرحيما» لکھواتے اور وہ اس کی جگہ "" علیما حکیما "" لکھ دیتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اس اس طرح لکھو، لیکن وہ کہتا کہ میں جیسے چاہوں لکھوں، اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے «عليما حكيما» لکھواتے تو وہ اس کی جگہ «سميعا بصيرا» لکھ دیتا اور کہتا کہ میں جیسے چاہوں لکھوں، کچھ عرصے بعد وہ آدمی مرتد ہو کر مشرکین سے جا کر مل گیا اور کہنے لگا کہ میں تم سب میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا عالم ہوں، میں ان کے پاس جو چاہتا تھا لکھ دیتا تھا، جب وہ آدمی مرا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمین اسے قبول نہیں کرے گی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ اس جگہ پر گئے تھے جہاں وہ آدمی مرا تھا، انہوں نے اسے باہر پڑا ہوا پایا، لوگوں سے پوچھا کہ اس شخص کا ماجرا کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ہم نے اسے کئی مرتبہ دفن کیا لیکن زمین اسے قبول نہیں کرتی۔