مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12240
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ صَفِيَّةَ وَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ وَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ، فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ، فَجَعَلَهَا عِنْدَ أُمِّ سُلَيْمٍ حَتَّى تَهَيَّأَ وَتَعْتَدَّ فِيمَا يَعْلَمُ حَمَّادٌ، فَقَالَ النَّاسُ: وَاللَّهِ مَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ تَسَرَّاهَا؟ فَلَمَّا حَمَلَهَا سَتَرَهَا وَأَرْدَفَهَا خَلْفَهُ، فَعَرَفَ النَّاسُ أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا، فَلَمَّا دَنَا مِنَ المدينة أَوْضَعَ النَّاسُ، وَأَوْضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ كَانُوا يَصْنَعُونَ، فَعَثَرَتْ النَّاقَةُ، فَخَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَّتْ مَعَهُ، وَأَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرْنَ، فَقُلْنَ: أَبْعَدَ اللَّهُ الْيَهُودِيَّةَ، وَفَعَلَ بِهَا، وَفَعَلَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَتَرَهَا وَأَرْدَفَهَا خَلْفَهُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی تھیں، کسی شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دحیہ کے حصے میں ایک نہایت خوبصورت باندی آئی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سات افراد کے عوض انہیں خرید لیا اور خرید کر انہیں حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، تاکہ وہ انہیں بنا سنوار کر دلہن بنائیں، اس دوران لوگ یہ سوچنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے نکاح فرمائیں گے یا انہیں باندی بنائیں گے؟ لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سواری پر بٹھا کر پردہ کرایا اور انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا تو لوگ سمجھ گئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح فرما لیا ہے۔ مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر لوگ اپنے رواج کے مطابق سواریوں سے کود کر اترنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح اترنے لگے لیکن اونٹنی پھسل گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر گرگئے، حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ بھی گرگئیں، دیگر ازواج مطہرات دیکھ رہی تھیں وہ کہنے لگی کہ اللہ اس یہودیہ کو دور کرے اور اس کے ساتھ ایسا ایسا کرے، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور انہیں پردہ کرایا، پھر اپنے پیچھے بٹھا لیا۔