مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12300
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، وَزَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَا: أخبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى حَمْزَةَ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَرَآهُ قَدْ مُثِّلَ بِهِ، فَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ فِي نَفْسِهَا، لَتَرَكْتُهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الْعَافِيَةُ"، وَقَالَ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ: تَأْكُلَهُ الْعَاهَةُ حَتَّى يُحْشَرَ مِنْ بُطُونِهَا، ثُمَّ قَالَ: دَعَا بِنَمِرَةٍ فَكَفَّنَهُ فِيهَا، قَالَ: وَكَانَتْ إِذَا مُدَّتْ عَلَى رَأْسِهِ، بَدَتْ قَدَمَاهُ، وَإِذَا مُدَّتْ عَلَى قَدَمَيْهِ، بَدَا رَأْسُهُ، قَالَ: فَكَثُرَ الْقَتْلَى، وَقَلَّتِ الثِّيَابُ، قَالَ: فَكَانَ يُكَفَّنُ، أَوْ يُكَفِّنُ الرَّجُلَيْنِ شَكَّ صَفْوَانُ وَالثَّلَاثَةَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ عَنْ أَكْثَرِهِمْ قُرْآنًا، فَيُقَدِّمُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ، قَالَ: فَدَفَنَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ فَكَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ يُكَفَّنُونَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی نعش مبارک کے پاس آکر کھڑے ہوگئے، دیکھا تو ان کی لاش کا مشرکین نے مثلہ کردیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر صفیہ اپنے دل میں بوجھ نہ بناتیں تو میں انہیں یونہی چھوڑ دیتا تاکہ پرندے ان کا گوشت کھالیتے اور قیامت کے دن یہ پرندوں کے پیٹوں سے نکلتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر منگوا کر اس میں انہیں کفنایا، جب اس چادر کو سر پر ڈالا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالا جاتا تو سر کھل جاتا۔ غزوہ احد کے موقع پر شہداء کی تعداد زیادہ اور کفن کم پڑگئے تھے، جس کی وجہ سے ایک ایک کفن میں دو دو تین تین آدمیوں کو لپٹ دیا جاتا تھا، البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ پوچھتے جاتے تھے کہ ان میں سے قرآن کسے زیادہ آتا تھا؟ پھر پہلے اس ہی کو قبلہ رخ فرماتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح ان سب کو دفنا دیا اور ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔