صحيح البخاري
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
6. بَابُ مِيرَاثِ الْبَنَاتِ:
باب: لڑکیوں کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 6734
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ شَيْبَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" أَتَانَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، بِالْيَمَنِ مُعَلِّمًا وَأَمِيرًا، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَأُخْتَهُ، فَأَعْطَى الِابْنَةَ النِّصْفَ، وَالْأُخْتَ النِّصْفَ".
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالنضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ شیبان نے بیان کیا، ان سے اشعث بن ابی الشعثاء نے، ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں یمن میں معلم و امیر بن کر تشریف لائے۔ ہم نے ان سے ایک ایسے شخص کے ترکہ کے بارے میں پوچھا جس کی وفات ہوئی ہو اور اس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی ہو اور اس نے اپنی بیٹی کو آدھا اور بہن کو بھی آدھا دیا ہو۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6734  
6734. حضرت اسود بن یزید سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہمارے پاس یمن میں حضرت معاذ بن جبل ؓ معلم یا امیر کی حیثیت سے آئے ہم نے ان سے ایک ایسے شخص کے ترکے کے متعلق دریافت کیا جس کی وفات ہوئی ہو اور اس نے ایک بیٹی اور بہن چھوڑی ہو تو انہوں نے بیٹی کو نصف اور بہن کو نصف دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6734]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مذکورہ فیصلہ کیا۔
(صحیح البخاري، حدیث: 6741)
کتاب الزکاۃ میں بیان ہو چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا تھا۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے جب مذکورہ فیصلہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ میں زندہ موجود تھے۔
(فتح الباري: 31/12)
حضرت اسود نے یہ حدیث اس وقت بیان کی جب حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیٹی اور بہن کے بارے میں فیصلہ کیا کہ بیٹی کو نصف اور باقی دیگر عصبات کو ملے گا۔
(فتح الباري: 20/12) (2)
اصول میراث میں بیٹی، بہن کو عصبہ کر دیتی ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص بیٹی اور بہن چھوڑ کر مر جائے تو قرآنی آیت کے اعتبار سے بیٹی کو نصف اور حدیث کی رو سے باقی نصف بہن کو بطور عصبہ ملے گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6734