مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12354
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ مِنْهُمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهُنَّ، وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، فَسَأَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ سورة البقرة آية 222 حَتَّى فَرَغَ مِنَ الْآيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا النِّكَاحَ"، فَبَلَغَ ذَلِكَ الْيَهُودَ، فَقَالُوا: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ مِنْ أَمْرِنَا شَيْئًا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ؟ فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ، فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْيَهُودَ قَالَتْ: كَذَا وَكَذَا، أَفَلَا نُجَامِعُهُنَّ؟ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، فَخَرَجَا، هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ فِي آثَارِهِمَا، فَسَقَاهُمَا، فَعَرَفَا أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا، حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْت أَبِي، يقول: كَانَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ لَا يَمْدَحُ، أَوْ يُثْنِي عَلَى شَيْءٍ مِنْ حَدِيثِهِ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ، مِنْ جَوْدَتِهِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودیوں میں جب کسی عورت کو ایام آتے تو وہ لوگ ان کے ساتھ نہ کھاتے پیتے تھے اور نہ ایک گھر میں اکٹھے ہوتے تھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ "" یہ لوگ آپ سے ایام والی عورت کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ ایام بذات خود بیماری ہے، اس لئے ان ایام میں عورتوں سے الگ رہو اور پاک ہونے تک ان کی قربت نہ کرو "" یہ آیت مکمل پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صحبت کے علاوہ سب کچھ کرسکتے ہو، یہودیوں کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ یہ آدمی تو ہر بات میں ہماری مخالفت کر رہا ہے۔ پھر حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور عباد بن بشیر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہودی ایسے ایسے کہہ رہے ہیں، کیا ہم اپنی بیویوں سے قربت بھی نہ کرلیا کریں؟ (تاکہ یہودیوں کی مکمل مخالفت ہوجائے) یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ بدل گیا اور ہم یہ سمجھنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ناراض ہوگئے ہیں، وہ دونوں بھی وہاں سے چلے گئے، لیکن کچھ ہی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے دودھ کا ہدیہ آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو بلا بھیجا اور انہیں وہ پلا دیا، اس طرح وہ سمجھ گئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ناراض نہیں ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حماد بن سلمہ رحمہ اللہ اپنی احادیث میں سے کسی حدیث کی سند کی تعریف نہیں کرتے تھے لیکن اس حدیث کی سند کی عمدگی کی بناء پر اس کی بہت تعریف کرتے تھے۔