مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12385
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُعْجِبُهُ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ، فَرُبَّمَا قَالَ:" هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا؟" فَإِذَا رَأَى الرَّجُلُ رُؤْيَا سَأَلَ عَنْهُ، فَإِنْ كَانَ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، كَانَ أَعْجَبَ لِرُؤْيَاهُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَجَاءَتْ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ كَأَنِّي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، فَسَمِعْتُ بِهَا وَجْبَةً، ارْتَجَّتْ لَهَا الْجَنَّةُ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا قَدْ جِيءَ بِفُلَانِ بْنِ فُلَانٍ، وَفُلَانِ بْنِ فُلَانٍ، حَتَّى عَدَّتْ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا، وَقَدْ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً قَبْلَ ذَلِكَ، قَالَتْ: فَجِيءَ بِهِمْ عَلَيْهِمْ ثِيَابٌ طُلْسٌ، تَشْخُبُ أَوْدَاجُهُمْ، قَالَتْ: فَقِيلَ اذْهَبُوا بِهِمْ إِلَى نَهْرِ الْبَيْذَخِ، أَوْ قَالَ: إِلَى نَهَرِ الْبَيْدَحِ، قَالَ: فَغُمِسُوا فِيهِ، فَخَرَجُوا مِنْهُ وُجُوهُهُمْ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، قَالَتْ: ثُمَّ أُتُوا بِكَرَاسِيَّ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَعَدُوا عَلَيْهَا، وَأُتِيَ بِصَحْفَةٍ أَوْ كَلِمَةٍ نَحْوِهَا فِيهَا بُسْرٌ، فَأَكَلُوا مِنْهَا، فَمَا يَقْلِبُونَهَا لِشِقٍّ إِلَّا أَكَلُوا مِنْ فَاكِهَةٍ مَا أَرَادُوا، وَأَكَلْتُ مَعَهُمْ، قَالَ: فَجَاءَ الْبَشِيرُ مِنْ تِلْكَ السَّرِيَّةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ مِنْ أَمْرِنَا كَذَا وَكَذَا، وَأُصِيبَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ، حَتَّى عَدَّ الِاثْنَيْ عَشَرَ الَّذِينَ عَدَّتْهُمْ الْمَرْأَةُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيَّ بِالْمَرْأَةِ"، فَجَاءَتْ، قَالَ:" قُصِّي عَلَى هَذَا رُؤْيَاكِ"، فَقَصَّتْ، قَالَ: هُوَ كَمَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اچھے خوابوں سے خوش ہوتے تھے اور بعض اوقات پوچھتے تھے کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی تعبیر دریافت کرلیتا، اگر اس میں کوئی پریشانی کی بات نہ ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی خوش ہوتے، اسی تناظر میں ایک عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں جنت میں داخل ہوئی ہوں، میں نے وہاں ایک آواز سنی جس سے جنت بھی ہلنے لگی، اچانک میں نے دیکھا کہ فلاں بن فلاں اور فلاں بن فلاں کو لایا جا رہا ہے، یہ کہتے ہوئے اس نے بارہ آدمیوں کے نام گنوائے جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے ایک سریہ میں روانہ فرمایا تھا۔ اس خاتون نے بیان کیا کہ جب انہیں وہاں لایا گیا تو ان کے جسم پر جو کپڑے تھے وہ کالے ہوچکے تھے اور ان کی رگیں پھولی ہوئی تھیں، کسی نے ان سے کہا کہ ان لوگوں کو نہر سدخ یا نہر بیدخ میں لے جاؤ، چنانچہ انہوں نے اس میں غوطہ لگایا اور جب باہر نکلے تو ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے تھے، پھر سونے کی کرسیاں لائی گئیں، وہ ان پر بیٹھ گئے، پھر ایک تھالی لائی گئی جس میں کچی کھجوریں تھیں، وہ ان کھجوروں کو کھانے لگے، اس دوران وہ جس کھجور کو پلٹتے تھے تو حسب منشاء میوہ کھانے کو ملتا تھا اور میں بھی ان کے ساتھ کھاتی رہی۔ کچھ عرصے کے بعد اس لشکر سے ایک آدمی فتح کی خوشخبری لے کر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے ساتھ ایسا ایسا معاملہ پیش آیا اور فلاں فلاں آدمی شہید ہوگئے، یہ کہتے ہوئے اس نے انہی بارہ آدمیوں کے نام گنوا دئیے جو عورت نے بتائے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس عورت کو میرے پاس دوبارہ بلا کر لاؤ، وہ آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اپنا خواب اس آدمی کے سامنے بیان کرو، اس نے بیان کیا تو وہ کہنے لگا کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس طرح بیان کیا ہے حقیقت بھی اسی طرح ہے۔