مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12394
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ذُو مَالٍ كَثِيرٍ، وَذُو أَهْلٍ وَوَلَدٍ وَحَاضِرَةٍ فَأَخْبِرْنِي كَيْفَ أُنْفِقُ، وَكَيْفَ أَصْنَعُ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُخْرِجُ الزَّكَاةَ مِنْ مَالِكَ، فَإِنَّهَا طُهْرَةٌ تُطَهِّرُكَ، وَتَصِلُ أَقْرِبَاءَكَ، وَتَعْرِفُ حَقَّ السَّائِلِ وَالْجَارِ وَالْمِسْكِينِ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقْلِلْ لِي، قَالَ:" فَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ، وَالْمِسْكِينَ، وَابْنَ السَّبِيلِ، وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا"، فَقَالَ: حَسْبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا أَدَّيْتُ الزَّكَاةَ إِلَى رَسُولِكَ، فَقَدْ بَرِئْتُ مِنْهَا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، إِذَا أَدَّيْتَهَا إِلَى رَسُولِي فَقَدْ بَرِئْتَ مِنْهَا، فَلَكَ أَجْرُهَا، وَإِثْمُهَا عَلَى مَنْ بَدَّلَهَا".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنی تمیم کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں بہت مالدار، اہل و عیال اور خاندان والا آدمی ہوں، آپ مجھے بتائیے کہ میں کیسے خرچ کروں اور کس کام پر کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے مال کی زکوٰۃ نکالا کرو کہ اس سے تمہارا مال پاکیزہ ہوجائے گا اپنے قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کیا کرو، سائل، پڑوسی اور مسکینوں کو ان کا حق دیا کرو اور فضول خرچی نہ کیا کرو، وہ کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بس یہ میرے لئے کافی ہے، جب میں اپنے مال کی زکوٰۃ آپ کے قاصد کے حوالے کر دوں تو اللہ اور اس کے رسول کی نگاہوں میں میں بری ہوجاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! جب تم میرے قاصد کو زکوٰۃ ادا کردو تو تم اس سے عہدہ برآ ہوگئے اور تمہیں اس کا اجر ملے گا اور گناہ اس کے ذمے ہوگا جو اس میں تبدیلی کر دے۔