مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12438
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يقول: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءُ، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا، وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءُ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَخْ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، ذَاكَ مَالٌ رَابِحٌ، وقَدْ سَمِعْتُ، وَأَنَا أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ"، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ میں حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ مالدار انصاری تھے اور انہیں اپنے سارے مال میں بیر حاء نامی باغ جو مسجد کے سامنے تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس میں تشریف لے جاتے اور وہاں کا عمدہ پانی نوش فرماتے تھے " سب سے زیادہ محبوب تھا، جب یہ آیت نازل ہوئی " تم نیکی کا اعلیٰ درجہ اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی محبوب چیز نہ خرچ کردو " تو حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے اور مجھے اپنے سارے مال میں " بیرحاء " سب سے زیادہ محبوب ہے، میں اسے اللہ کے نام پر صدقہ کرتا ہوں اور اللہ کے یہاں اس کی نیکی اور ثواب کی امید رکھتا ہوں، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اسے جہاں مناسب سمجھیں خرچ فرما دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واہ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، میں نے تمہاری بات سن لی ہے، میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کردو، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں ایسا ہی کروں گا، پھر انہوں نے وہ باغ اپنے قریبی رشتہ داروں اور چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کردیا۔