صحيح البخاري
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
20. بَابُ مِيرَاثِ السَّائِبَةِ:
باب: سائبہ وہ غلام یا لونڈی جس کو مالک آزاد کر دے اور کہہ دے کہ تیری ولاء کا حق کسی کو نہ ملے گا کی وراثت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6753
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ:" إِنَّ أَهْلَ الْإِسْلَامِ لَا يُسَيِّبُونَ، وَإِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يُسَيِّبُونَ".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوقیس نے، ان سے ہزیل نے انہوں نے عبداللہ سے نقل کیا، انہوں نے فرمایا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا مسلمان سائبہ نہیں بناتے اور دور جاہلیت میں مشرکین سائبہ بناتے تھے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6753  
6753. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مسلمان سائبہ نہیں بناتے (بتوں کے نام پر جانور نہیں چھوڑتے۔) دور جاہلیت میں مشرکین (بتوں کے نام پر) آزاد کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6753]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ اثر مختصر طور پر بیان ہوا ہے۔
علامہ اسماعیلی رحمہ اللہ نے اسے وضاحت سے بیان کیا ہے کہ ایک آدمی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا:
میں نے اپنا غلام بطور سائبہ آزاد کیا تھا، وہ مرگیا ہے، اس کا ترکہ تو موجود ہے لیکن اس نے اپنا کوئی وارث نہیں چھوڑا۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
مسلمان سائبہ نہیں کرتے۔
دور جاہلیت میں لوگ سائبہ کرتے تھے۔
تو اس کا محسن ہے اور آزادی کی نعمت کا سرپرست ہے، لہٰذا اس کی میراث تیرے لیے ہے......۔
(فتح الباري: 50/12) (2)
قرآن کریم میں سائبہ کا ذکر ہے اور وہاں اس سے مراد وہ جانور ہے جسے مشرکین بتوں کے نام پر آزاد چھوڑ دیتے تھےاور انھیں اپنے کام میں نہیں لاتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے اس رسم کو کالعدم قرار دیا۔
اس بنا پر اگر کوئی اپنے غلام کو اس طرح آزاد کرتا ہے کہ تو اپنا مال جہاں چاہے رکھ لے اور اپنا تعلق جس سے چاہے جوڑ لے تو شریعت نے اسے ناپسند کیا ہے، اور سائبہ غلام کا وارث اس کے آزاد کرنے والے کو قرار دیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6753