مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12582
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ غَدًا أَقْوَامٌ، هُمْ أَرَقُّ قُلُوبًا لِلْإِسْلَامِ مِنْكُمْ"، قَالَ: فَقَدِمَ الْأَشْعَرِيُّونَ، فِيهِمْ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ، جَعَلُوا يَرْتَجِزُونَ يَقُولُونَ: غَدًا نَلْقَى الْأَحِبَّهْ مُحَمَّدًا وَحِزْبَهْ فَلَمَّا أَنْ قَدِمُوا تَصَافَحُوا، فَكَانُوا هُمْ أَوَّلَ مَنْ أَحْدَثَ الْمُصَافَحَةَ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس ایسی قومیں آئیں گی جن کے دل تم سے بھی زیادہ نرم ہوں گے، چنانچہ ایک مرتبہ اشعریین آئے، ان میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو یہ رجزیہ شعر پڑھنے لگے کہ کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کریں گے، وہاں پہنچ کر انہوں نے مصافحہ کیا اور سب سے پہلے مصافحہ کی بنیاد ڈالنے والے یہی لوگ تھے۔