مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12608
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: حَدَّثَنَا السُّمَيْطُ السَّدُوسِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: فَتَحْنَا مَكَّةَ، ثُمَّ إِنَّا غَزَوْنَا حُنَيْنًا، فَجَاءَ الْمُشْرِكُونَ بِأَحْسَنِ صُفُوفٍ رُئيَتْ أَوْ رَأَيْتَ فَصُفَّ الْخَيْلُ، ثُمَّ صُفَّتْ الْمُقَاتِلَةُ، ثُمَّ صُفَّتْ النِّسَاءُ مِنْ وَرَاءِ ذَلِكَ، ثُمَّ صُفَّتْ الْغَنَمُ، ثُمَّ صُفَّتْ النَّعَمُ، قَالَ: وَنَحْنُ بَشَرٌ كَثِيرٌ قَدْ بَلَغْنَا سِتَّةَ آلَافٍ، وَعَلَى مُجَنِّبَةِ خَيْلِنَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: فَجَعَلَتْ خُيُولُنَا تَلُوذُ خَلْفَ ظُهُورِنَا، قَالَ: فَلَمْ نَلْبَثْ أَنْ انْكَشَفَتْ خُيُولُنَا، وَفَرَّتْ الْأَعْرَابُ وَمَنْ تَعْلَمُ مِنَ النَّاسِ، قَالَ: فَنَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، يَا لَلْمُهَاجِرِينَ" ثُمَّ قَالَ:" يَا لَلْأَنْصَارِ، يَا لَلْأَنْصَارِ"، قَالَ أَنَسٌ هَذَا حَدِيثُ عِمِّيَّةٍ، قَالَ: قُلْنَا: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: وَايْمُ اللَّهِ، مَا أَتَيْنَاهُمْ حَتَّى هَزَمَهُمْ اللَّهُ، قَالَ: فَقَبَضْنَا ذَلِكَ الْمَالَ، قال: ثُمَّ انْطَلَقْنَا إِلَى الطَّائِفِ، فَحَاصَرْنَاهُمْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى مَكَّةَ، قَالَ: فَنَزَلْنَا، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الرَّجُلَ الْمِائَةَ، وَيُعْطِي الرَّجُلَ الْمِائَةَ، قَالَ: فَتَحَدَّثَتِ الْأَنْصَارُ بَيْنَهَا أَمَّا مَنْ قَاتَلَهُ فَيُعْطِيهِ، وَأَمَّا مَنْ لَمْ يُقَاتِلْهُ فَلَا يُعْطِيهِ! قَالَ: فَرُفِعَ الْحَدِيثُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَمَرَ بِسَرَاةِ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ أَنْ يَدْخُلُوا عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" لَا يَدْخُلْ عَلَيَّ إِلَّا أَنْصَارِيٌّ أَوْ الْأَنْصَارُ" قَالَ: فَدَخَلْنَا الْقُبَّةَ حَتَّى مَلَأْنَا الْقُبَّةَ، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَوْ كَمَا قَالَ مَا حَدِيثٌ أَتَانِي؟" قَالُوا: مَا أَتَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" مَا حَدِيثٌ أَتَانِي؟" قَالُوا: مَا أَتَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى تَدْخُلُوا بُيُوتَكُمْ؟" قَالُوا: رَضِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَخَذَ النَّاسُ شِعْبًا، وَأَخَذَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا، لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ" قَالُوا: رَضينا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ" فَارْضَوْا" أَوْ كَمَا قَالَ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے مکہ فتح کرلیا پھر ہم نے حنین کا جہاد کیا، مشرکین اچھی صف بندی کر کے آئے جو میں نے دیکھیں، پہلے گھڑ سواروں نے صف باندھی پھر پیدل لڑنے والوں نے اس کے پیچھے عورتوں نے صف بندی کی پھر بکریوں کی صف باندھی گئی۔ پھر اونٹوں کی صف بندی کی گئی اور ہم بہت لوگ تھے اور ہماری تعداد چھ ہزار کو پہنچ چکی تھی اور ایک جانب کے سواروں پر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سالار تھے۔ پس ہمارے سوار ہماری پشتوں کے پیچھے پناہ گزیں ہونا شروع ہوئے اور زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ ہمارے گھوڑے ننگے ہوئے اور دیہاتی بھاگے اور وہ لوگ جن کو ہم جانتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا اے مہاجرین! اے مہاجرین! پھر فرمایا اے انصار، اے انصار! حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث میرے چچاؤں کی ہے۔ ہم نے کہا لبیک اے اللہ کے رسول پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے، پس اللہ کی قسم ہم پہنچنے بھی نہ پائے تھے کہ اللہ نے ان کو شکست دے دی۔ پھر ہم نے وہ مال قبضہ میں لے لیا پھر ہم طائف کی طرف چلے تو ہم نے اس کا چالیس روز محاصرہ کیا پھر ہم مکہ کی طرف لوٹے اور اترے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک کو سو سو اونٹ دینے شروع کردیئے، یہ دیکھ کر انصار آپس میں باتیں کرنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہی لوگوں کو عطاء فرما رہے ہیں جنہوں نے آپ سے قتال کیا تھا اور جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قتال نہیں کیا انہیں کچھ نہیں دے رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک خیمہ میں جمع کر کے فرمایا: اے انصار کی جماعت مجھے تم سے کیا بات پہنچی ہے، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو کیا بات معلوم ہوئی ہے؟ دو مرتبہ یہی بات ہوئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے جماعت انصار کیا تم خوش نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا لے جائیں اور تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیرے ہوئے اپنے گھروں کو جاؤ، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم خوش ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار ایک گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم راضی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوش رہو۔