مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12615
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، عَنْ حَفْصٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: انْطُلِقَ بِنَا إِلَى الشَّامِ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ، وَنَحْنُ أَرْبَعُونَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، لِيَفْرِضَ لَنَا، فَلَمَّا رَجَعَ وَكُنَّا بِفَجِّ النَّاقَةِ صَلَّى بِنَا الظُّهرَ رَكْعَتينِ، ثُمَّ سَلَّمَ وَدَخَلَ فُسْطَاطَهُ، وَقَامَ الْقَوْمُ يُضِيفُونَ إِلَى رَكْعَتَيْهِ رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، قَالَ: فَقَالَ: قَبَّحَ اللَّهُ الْوُجُوهَ، فَوَاللَّهِ مَا أَصَابَتْ السُّنَّةَ، وَلَا قَبِلَتْ الرُّخْصَةَ، فَأَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ أَقْوَامًا يَتَعَمَّقُونَ فِي الدِّينِ، يَمْرُقُونَ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا اپنے بچوں میں سے کوئی بچہ ہمارے لئے منتخب کرو جو میری خدمت کیا کرے، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مجھے اپنے پیچھے بٹھا کر روانہ ہوئے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم بن گیا، خواہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہیں بھی منزل کرتے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کثرت سے یہ کہتے ہوئے سنتا تھا کہ اے اللہ! میری پریشانی، غم، لاچاری، سستی، بخل، بزدلی، قرضوں کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔ میں مستقل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم رہا، ایک موقع پر جب ہم خیبر سے واپس آرہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس وقت حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ بھی تھیں جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منتخب فرمایا تھا تو میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پیچھے کسی چادر یا عباء سے پردہ کرتے پھر انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیتے، جب ہم مقام صہیاء میں پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حلوہ بنایا اور دستر خوان پر چن دیا، پھر مجھے بھیجا اور میں بہت سے لوگوں کو بلا لایا، ان سب نے وہ حلوہ کھایا، جو دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اور جب احد پہاڑ نظر آیا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، پھر جب مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا اے اللہ! میں اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرام قرار دیتا ہوں جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا، اے اللہ! ان کے صاع اور مد میں برکت عطاء فرما۔