صحيح البخاري
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
25. بَابُ مِيرَاثِ الأَسِيرِ:
باب: قیدی کی وراثت کا بیان۔
قَالَ وَكَانَ شُرَيْحٌ يُوَرِّثُ الْأَسِيرَ فِي أَيْدِي الْعَدُوِّ وَيَقُولُ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ، وَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَجِزْ وَصِيَّةَ الْأَسِيرِ وَعَتَاقَهُ وَمَا صَنَعَ فِي مَالِهِ مَا لَمْ يَتَغَيَّرْ عَنْ دِينِهِ فَإِنَّمَا هُوَ مَالُهُ يَصْنَعُ فِيهِ مَا يَشَاءُ
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ شریح قاضی قیدی کو ترکہ دلاتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ تو اور زیادہ محتاج ہے۔ اور عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ قیدی کی وصیت اور اس کی آزادی اور جو کچھ وہ اپنے مال میں تصرف کرتا ہے وہ نافذ ہو گی جب تک وہ اپنے دین سے نہیں پھرتا کیونکہ وہ مال اسی کا مال رہتا ہے وہ اس میں جس طرح چاہے تصرف کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 6763
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مال چھوڑا (اپنی موت کے بعد) وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جس نے قرض چھوڑا ہے وہ ہمارے ذمہ ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2090  
´ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2090]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
ایسے مسلمان یتیموں اوربیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُوسے مسلم حاکم کے ذمّے ہے کہ جن کا مورث اُن کے لیے کوئی وراثت چھوڑکرنہ مراہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2090   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6763  
6763. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وراثوں کے لیے ہے اور جس نےقرض یا محتاج اہل عیال چھوڑا وہ ہمارے ذمے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6763]
حدیث حاشیہ:
یہ ﴿اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ﴾ کے تحت آپ نے فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6763   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6763  
6763. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وراثوں کے لیے ہے اور جس نےقرض یا محتاج اہل عیال چھوڑا وہ ہمارے ذمے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6763]
حدیث حاشیہ:
(1)
سعید بن مسیّب کہتے ہیں کہ جو شخص، دشمن کے ہاتھوں قیدی ہو اسے وراثت میں حصہ دار نہ بنایا جائے لیکن جمہور اہل علم کہتے ہیں کہ قیدی کو وراثت میں حصہ دار بنایا جائے گا اور اس کی وصیت کو بھی نافذ کیا جائے گا کیونکہ جب قیدی مسلمان ہے تو وہ درج بالا حدیث کے عموم میں داخل ہے کہ جس نے مال چھوڑا وہ اس کے ورثاء کے لیے ہے۔
قیدی بھی اس کا وارث ہے۔
صرف قید ہونے کی بنا پر اسے وراثت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
اسی طرح جب تک وہ زندہ ہے اس کی بیوی کسی دوسرے شخص سے نکاح نہیں کر سکتی اور اس کا مال بھی تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔
اگر اس کی زندگی کا علم نہ ہو اور نہ اس کے مقام ہی کا کوئی اتاپتا ہو تو اسے مفقود کے حکم میں شامل کیا جائے گا۔
(2)
دوران حراست میں اگر اس کے مرتد ہونے کی خبر ملے تو جب تک اس بات کا علم نہ ہو کہ وہ اپنی مرضی سے مرتد ہوا ہے اس وقت تک اس پر مرتد کے احکام بھی جاری نہیں ہوں گے۔
ممکن ہے کہ دوران حراست میں کسی مجبوری کی وجہ سے اس نے ارتداد کا لبادہ اوڑھا ہو۔
(فتح الباري: 60/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6763