مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12727
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قُلْتُ: حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ شَهِدْتَهُ مِنْ هَذِهِ الْأَعَاجِيبِ، لَا تُحَدِّثْنَا بِهِ عَنْ غَيْرِكَ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، وَقَعَدَ عَلَى الْمَقَاعِدِ الَّتِي كَانَ يَأْتِيهِ عَلَيْهَا جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ: فَجَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَقَالَ" مَنْ كَانَ لَهُ أَهْلٌ يُعِيذُ بِالْمَدِينَةِ، لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ، وَيُصِيبَ مِنَ الْوَضُوءِ" وَبَقِيَ نَاسٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ لَيْسَ لَهُمْ أَهْلُونَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ أَرْوَحَ، فِي أَسْفَلِهِ شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ، قَالَ: فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّهُ فِي الْقَدَحِ فَمَا وَسِعَتْ كَفَّهُ، فَوَضَعَ أَصَابِعَهُ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعَ، ثُمَّ قَالَ:" ادْنُوا فَتَوَضَئُوا" قَالَ: فَتَوَضَّئُوا، حَتَّى مَا بَقِيَ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا تَوَضَّأَ، فَقُلْنَا: يَا أَبَا حَمْزَةَ، كَمْ تُرَاهُمْ كَانُوا؟ قَالَ: بَيْنَ السَّبْعِينَ إِلَى الثَّمَانِينَ.
ثابت رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ اے ابوحمزہ! ہمیں کوئی ایسا عجیب واقعہ بتائیے، جس میں آپ خود موجود ہوں اور آپ کسی کے حوالے سے اسے بیان نہ کرتے ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور جا کر اس جگہ پر بیٹھ گئے جہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام ان کے پاس آیا کرتے تھے، پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آکر عصر کی اذان دی، ہر وہ آدمی جس کا مدینہ منورہ میں گھر تھا وہ اٹھ کر قضاء حاجت اور وضو کے لئے چلا گیا، کچھ مہاجرین رہ گئے جن کا مدینہ میں کوئی گھر نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک کشادہ برتن پانی کا لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلیاں اس میں رکھ دیں لیکن اس برتن میں اتنی گنجائش نہ تھی، لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار انگلیاں ہی رکھ کر فرمایا قریب آکر اس سے وضو کرو، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک برتن میں ہی تھا، چنانچہ ان سب نے اس سے وضو کرلیا اور ایک آدمی بھی ایسا نہ رہا جس نے وضو نہ کیا ہو۔ میں نے پوچھا اے ابوحمزہ! آپ کی رائے میں وہ کتنے لوگ تھے؟ انہوں نے فرمایا ستر سے اسی کے درمیان۔