مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12784
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَأَنَا ابْنُ تِسْعِ سِنِينَ، فَانْطَلَقَتْ بِي أُمّي أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا ابْنِي اسْتَخْدِمْهُ، فَخَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ فَعَلْتُهُ لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا؟ وَمَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ لَمْ أَفْعَلْهُ أَلَا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا؟ وَأَتَانِي ذَاتَ يَوْمٍ وَأَنَا أَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ أَوْ قَالَ مَعَ الصِّبْيَانِ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، ثمَّ دَعَانِي، فَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ، فَلَمَّا رَجَعْتُ قَالَ:" لَا تُخْبِرْ أَحَدًا"، فاحْتَبَسْتُ عَلَى أُمِّي، فَلَمَّا أَتَيْتُهَا قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، مَا حَبَسَكَ؟ قُلْتُ: أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ لَهُ، قَالَتْ: وَمَا هِيَ؟ قُلْتُ: إِنَّهُ قَالَ:" لَا تُخْبِرَنَّ بِهَا أَحَدًا" قَالَتْ: أَيْ بُنَيَّ، فَاكْتُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو میری عمر نو سال تھی، ام سلیم رضی اللہ عنہ مجھے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ میرا بیٹا ہے آپ اسے اپنی خدمت کے لئے قبول فرمالیجئے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت نو سال تک کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے فلاں کام کیوں کیا، نہ ہی یہ فرمایا کہ تم نے فلاں کام کیوں نہیں کیا؟ ایک مرتبہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کسی کام سے بھیج دیا جب میں واپس آگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کسی کو نہ بتانا، ادھر مجھے گھر پہنچنے میں دیر ہوگئی چنانچہ جب میں گھر واپس پہنچا تو حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی؟ میں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کیا کام تھا؟ میں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کو بتانے سے منع کیا ہے، انہوں نے کہا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کی حفاظت کرنا۔