مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12820
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: سَأَلَ النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ:" لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا بَيَّنْتُهُ لَكُمْ" قَالَ أَنَسٌ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ إِنْسَانٍ لَافٍ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، قَالَ: وَأَنْشَأَ رَجُلٌ كَانَ إِذَا لَاحَى يُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟ قَالَ:" أَبُوكَ حُذَافَةُ" قَالَ أَبُو عَامِرٍ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِي الْجَنَّةِ أنا أَوْ فِي النَّارِ؟ قَالَ:" فِي النَّارِ"، قَالَ: ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا رَأَيْتُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ كَالْيَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَتَّى رَأَيْتُهُمَا دُونَ الْحَائِطِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد باہر آئے، ظہر کی نماز پڑھائی اور سلام پھیر کر منبر پر کھڑے ہوگئے اور قیامت کا ذکر فرمایا: نیز یہ کہ اس سے پہلے بڑے اہم امور پیش آئیں گے، پھر فرمایا کہ جو شخص کوئی سوال پوچھنا چاہتا ہے وہ پوچھ لے، بخدا! تم مجھ سے جس چیز کے متعلق بھی "" جب تک میں یہاں کھڑا ہوں "" سوال کرو گے میں تمہیں ضرور جواب دوں گا، یہ سن کر لوگ کثرت سے آہ وبکا کرنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہی فرماتے رہتے کہ مجھ سے پوچھو، چنانچہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کہاں داخل ہوں؟ فرمایا جہنم میں، عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ نے پوچھ لیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ گھٹنوں کے بل جھک کر کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو اپنا دین قرار دے کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نبی مان کر خوش اور مطمئن ہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ بات سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس دیوار کی چوڑائی میں ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم کو پیش کیا گیا تھا، جب کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے خیر اور شر میں آج کے دن جیسا کوئی دن نہیں دیکھا۔