مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12949
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ رَفْعِ الْأَيْدِي، فَقَالَ: قَامَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَحَطَ الْمَطَرُ، وَأَجْدَبَتْ الْأَرْضُ، هَلَكَ الْمَالُ، قَالَ: فَاسْتَسْقَى، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ، وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ سَحَابَةً، فَقَامَ فَصَلَّى حَتَّى جَعَلَ يَهُمُّ الْقَرِيبُ الدَّارِ الرُّجُوعَ إِلَى أَهْلِهِ مِنْ شِدَّةِ الْمَطَرِ، قَالَ: فَمَكَثْنَا سَبْعًا، فَلَمَّا كَانَتْ الْجُمُعَةُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ، وَاحْتَبَسَ الرُّكْبَانُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا" قَالَ: فَتَكَشَّفَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ.
حمید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعاء میں ہاتھ اٹھاتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بارش رکی ہوئی ہے، زمینیں خشک پڑی ہیں اور مال تباہ ہو رہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر اپنے ہاتھ بلند کئے کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طلب باراں کے حوالے سے دعاء فرمائی، جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک بلند کئے تھے، اس وقت ہمیں آسمان پر کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو قریب کے گھر میں رہنے والے نوجوانوں کو اپنے گھر واپس پہنچنے میں دشواری ہو رہی تھی، جب اگلا جمعہ ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! گھروں کی عمارتیں گرگئیں اور سوار مدینہ سے باہر ہی رکنے پر مجبور ہوگئے، یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے دعاء کی کہ اے اللہ! یہ بارش ہمارے ارد گرد فرما، ہم پر نہ برسا، چنانچہ مدینہ سے بارش چھٹ گئی۔