مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13012
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَحَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ الْمَعْنَى، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ، فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُ، قَالَ: وَجَاءَ رَجُلٌ فَقَامَ إِلَى جَنْبِي، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ حَتَّى كُنَّا رَهْطًا، فَلَمَّا أَحَسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّا خَلْفَهُ تَجَوَّزَ فِي الصَّلَاةِ، ثُمَّ قَامَ، فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ، فَصَلَّى صَلَاةً لَمْ يُصَلِّهَا عِنْدَنَا، قَالَ: فَلَمَّا أَصْبَحْنَا قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَطِنْتَ بِنَا اللَّيْلَةَ؟ قَالَ:" نَعَمْ، فَذَاكَ الَّذِي حَمَلَنِي عَلَى الَّذِي صَنَعْتُ"، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ يُوَاصِلُ وَذَاكَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، قَالَ: فَأَخَذَ رِجَالٌ يُوَاصِلُونَ مِنْ أَصْحَابِهِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَالُ رِجَالٍ يُوَاصِلُونَ، إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِثْلِي، أَمَا وَاللَّهِ لَوْ مُدَّ لِي الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالًا يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے، میں آکر ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا، ایک اور آدمی آکر میرے ساتھ کھڑا ہوگیا، اسی طرح ہوتے ہوتے ایک جماعت بن گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اپنے پیچھے میری موجودگی کا احساس ہوا تو نماز مختصر کر کے اپنے گھر چلے گئے اور وہاں ویسی نماز پڑھی جو ہمارے سامنے نہ پڑھی تھی، صبح ہوئی تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! رات کو آپ نے ہماری موجودگی کو بھانپ لیا تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اور اسی وجہ سے میں نے ایسا کیا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے کے آخر میں صوم وصال فرمایا: کچھ لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ وصال کرتے ہیں، اگر یہ مہینہ لمبا ہوجاتا تو میں اتنے دن مسلسل روزہ رکھتا کہ دین میں تعمق کرنے والے اپنا تعمق چھوڑ دیتے، میں تمہاری طرح نہیں ہوں، (مجھے تو میرا رب کھلاتا پلاتا رہتا ہے)