صحيح البخاري
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
13. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا} :
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا اور چور مرد اور چور عورت کا ہاتھ کاٹو۔
حدیث نمبر: 6794
حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنَا، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَمْ تُقْطَعْ يَدُ سَارِقٍ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي أَدْنَى مِنْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ تُرْسٍ، أَوْ حَجَفَةٍ، وَكَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ذَا ثَمَنٍ".
مجھ سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہشام بن عروہ نے، ہم کو ان کے والد (عروہ بن زبیر) نے خبر دی، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت سے کم پر نہیں کاٹا جاتا تھا۔ لکڑی کے چمڑے کی ڈھال ہو یا عام ڈھال، یہ دونوں چیزیں قیمت والی تھیں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2585  
´چور کی حد کا بیان۔`
1 ام المؤمینین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب (چرائی گئی چیز کی قیمت) چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2585]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہﷺکے زمانے میں درہم دینار چلتے تھے۔
درہم چاندی کا سکہ تھا دینار سونے کا۔
ایک دیناربارہ درہم کے برابر سمجھا جاتا تھا اس لیے یہ دونوں حدیث ایک ہی مقدار کوظاہر کرتی ہیں۔

(2)
اگر چرائی ہوئی چیز کی قیمت مذکورہ بالا مقدار سے کم ہوتو چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائےگا تاہم دوسری سزا جرمانے یا پٹائی کی صورت میں دی جائے گئى۔

(3)
آج کل کاغذی سکوں کو سونے کا متبادل قرار دیا جاتا ہے اس لیے چوتھائی دینار (ایک ماشہ ایک رتی تقریباً ایک گرام سونا)
یا اتنی قیمت کی کوئی چیز چرائے جانے پر ہاتھ کاٹنے کی سزا دی جانی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2585   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1445  
´کتنے مال کی چوری میں چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار ۱؎ اور اس سے زیادہ کی چوری پر ہاتھ کاٹتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1445]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
موجودہ وزن کے اعتبار سے ایک دینار کا وزن تقریبا سوا چار گرام سونا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1445   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4383  
´چور کا ہاتھ کتنے مال کی چوری میں کاٹا جائے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار یا اس سے زائد میں (چور کا ہاتھ) کاٹتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4383]
فوائد ومسائل:
قابل حد چوری کا نصاب چوتھائی دینار ہے۔
دینار کا وزن آج کل کے حساب سے (.254) گرام شمار کیا جاتا ہے، تو اس کا چوتھائی (1.06) گرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4383   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6794  
6794. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے ایک اور روایت ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کے عہد مبارک میں چور کا ہاتھ چمڑے کی ڈھال یا عام ڈھال کی قیمت سے کم پر نہیں کاٹا جاتا تھا اور ان میں سے ہر ایک ڈھال قیمتی ہوتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6794]
حدیث حاشیہ:
(1)
مجن، حجفہ اور ترس ایک ہی چیز ہیں۔
حدیث کے مطابق مجن اور حجفہ دونوں پر تنوین ہے اور حجفہ، مجن کا بیان ہے۔
انھیں میدان جنگ میں دشمن کے وار سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
(عمدة القاري: 173/16)
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ڈھال کی قیمت کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا:
اس کی قیمت ربع دینار تھی۔
(السنن الکبریٰ للبیھقي: 256/8) (2)
مذکورہ روایات پیش کرنے سے امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ چور کا ہاتھ کاٹنے کا نصاب ربع دینار ہے، اس سے کم مالیت کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6794