مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13093
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، أَتَاهُ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ بَعْدَ مَرَّتَيْنِ:" يَا بِلَالُ، قَدْ بَلَّغْتَ، فَمَنْ شَاءَ فَلْيُصَلِّ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَدَعْ"، فَرَجَعَ إِلَيْهِ بِلَالٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، مَنْ يُصَلِّي بِالنَّاسِ؟ قَالَ:" مُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ"، فَلَمَّا أَنْ تَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ، رُفِعَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّتُورُ، قَالَ: فَنَظَرْنَا إِلَيْهِ كَأَنَّهُ وَرَقَةٌ بَيْضَاءُ عَلَيْهِ خَمِيصَةٌ، فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَأَخَّرُ، وَظَنَّ أَنَّهُ يُرِيدُ الْخُرُوجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقُومَ فَيُصَلِّيَ، فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ بِالنَّاسِ، فَمَا رَأَيْنَاهُ بَعْدُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مرض الوفات میں مبتلاء ہوئے تو ایک موقع پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے، دو مرتبہ کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا بلال! تم نے پیغام پہنچا دیا، جو چاہے نماز پڑھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے پلٹ کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں لوگوں کو نماز کون پڑھائے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر سے جا کر کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کا پردہ ہٹایا، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے سفید کاغذ ہو اور اس پر چادر ڈال دی گئی ہو، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹنے لگے اور یہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے تشریف لانا چاہتے ہیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ کھڑے رہیں اور نماز مکمل کریں، چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور اس کے بعد ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا۔