صحيح البخاري
كتاب المحاربين -- کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
20. بَابُ إِثْمِ الزُّنَاةِ:
باب: زنا کے گناہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 6809
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ"، قَالَ عِكْرِمَةُ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ يُنْزَعُ الْإِيمَانُ مِنْهُ؟ قَالَ: هَكَذَا: وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَخْرَجَهَا، فَإِنْ تَابَ، عَادَ إِلَيْهِ هَكَذَا: وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو اسحاق بن یوسف نے خبر دی، کہا ہم کو فضیل بن غزوان نے خبر دی، انہیں عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا۔ بندہ جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا اور بندہ جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا اور جب وہ قتل ناحق کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا۔ عکرمہ نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ایمان اس سے کس طرح نکال لیا جاتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اس طرح اور اس وقت آپ ان نے اپنی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر پھر الگ کر لیا پھر اگر وہ توبہ کر لیتا ہے تو ایمان اس کے پاس لوٹ آتا ہے، اس طرح اور آپ نے اپنی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 54  
´ارتکاب کبائر کے وقت ایمان کا خروج`
«. . . ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَة ابْن عَبَّاس: «وَلَا يَقْتُلُ حِينَ يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ» . قَالَ عِكْرِمَةُ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ يُنْزَعُ الْإِيمَانُ مِنْهُ؟ قَالَ: هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَخْرَجَهَا فَإِنْ تَابَ عَادَ إِلَيْهِ هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: لَا يَكُونُ هَذَا مُؤْمِنًا تَامًّا وَلَا يَكُونُ لَهُ نُورُ الْإِيمَان. هَذَا لفظ البُخَارِيّ . . .»
. . . اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ مومن کا قتل کرنے والا مومن کے قتل کے وقت مومن نہیں رہتا ہے۔ سیدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ جو کہ اس کے راوی ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے استاد سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا کہ ایمان کس طرح لوگوں کے دلوں سے نکال لیا جاتا ہے؟ انہوں نے اشارہ کر کے فرمایا: اس طرح سے اور پنجوں میں پنجہ ملایا یعنی انگلیوں میں انگلیاں ڈال لی پھر اس کو نکال لیا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر ان باتوں سے توبہ کر لی تو ایمان واپس لوٹ آتا ہے۔ اس کو پنجے میں پنجہ ملا کر بتایا کہ اس طرح ایمان واپس آ جاتا ہے۔ ابوعبداللہ یعنی امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس حدیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے ان گناہوں کا ارتکاب کرنے والا مومن نہیں یعنی پورا اور کامل مومن نہیں رہتا ہے اور کامل ایمان کی روشنی نہیں باقی رہتی ہے۔ یہ بخاری کے الفاظ ہیں۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 54]

تخریج:
[صحيح بخاري 6809]

فقہ الحدیث:
➊ معلوم ہوا کہ ایمان کے بہت سے درجے ہیں، ایمان زیادہ بھی ہوتا ہے اور کم بھی ہوتا ہے۔ چوری اور زنا وغیرہ کبیرہ گناہ کرنے والے کا ایمان، گناہ کی حالت میں اس کے جسم سے نکل کر اس کے سر پر چھتری کی طرح بلند ہو جاتا ہے۔ ایمان نکلنے کے باوجود یہ شخص کافر نہیں ہوتا، بلکہ گناہ گار مسلمان ہی رہتا ہے، بشرطیکہ نواقض اسلام کا ارتکاب نہ کرے۔
➋ زنا، چوری اور مال غنیمت میں خیانت کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہیں۔

تنبیہ: جو لوگ مدرسوں، مساجد، تنظیموں، جماعتوں اور رفاہی کاموں کے بہانے سے چندے کا مال کھا جاتے ہیں وہ بھی اسی حکم میں ہیں۔ انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ ایک دن علیم بذات الصدور کے سامنے پیش ہو کر ذرے ذرے کا حساب دینا ہے۔ ایک شخص نے مال غنیمت میں سے ایک چادر چرا لی تھی تو وہی چادر جہنم کی آگ بن کر اس کے جسم سے چمٹ گئی تھی۔
➌ عالم کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو عام فہم مثالیں دے کر سمجھائے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 54   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6809  
6809. حضرت عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بندہ جب زنا کرتا ہے تو اس وقت مومن نہیں رہتا، جب وہ چوری کرتا ہے تو اس مومن نہیں رہتا جب وہ شراب نوشی کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں رہتا اور جب قتل ناحق کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں رہتا۔ عکرمہ نےکہا: میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا: ایمان اس سے کیسے نکال لیا جاتا ہے؟ انہوں نے اپنی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر پھر انہیں الگ کیا اور فرمایا: اس طرح۔ پھر اگر وہ توبہ کر لیتا ہے تو ایمان اس کے پاس لوٹ آتا ہے پھر انہوں نے اپنی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر فرمایا کہ اس طرح واپس آجاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6809]
حدیث حاشیہ:
یہ کبیرہ گناہ ہیں جن سے توبہ کئے بغیر مرنے والا ایمان سے محروم ہو کر مرتا ہے جس میں ایمان کی رمق بھی ہوگی وہ ضرور توبہ کر کے مرے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6809