مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13195
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ حَرَامًا خَالَهُ، أَخَو أُمِّ سُلَيْمٍ، فِي سَبْعِينَ رَجُلًا، فَقُتِلُوا يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ، وَكَانَ رَئِيسُ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، وَكَانَ هُوَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اخْتَرْ مِنِّي ثَلَاثَ خِصَالٍ يَكُونُ لَكَ أَهْلُ السَّهْلِ، وَيَكُونُ لِي أَهْلُ الْوَبَرِ، أَوْ أَكُونُ خَلِيفَةً مِنْ بَعْدِكَ، أَوْ أَغْزُوكَ بِغَطَفَانَ، أَلْفِ أَشْقَرَ وَأَلْفِ شَقْرَاءَ، قَالَ: فَطُعِنَ فِي بَيْتِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي فُلَانٍ، فَقَالَ: غُدَّةٌ كَغُدَّةِ الْبَعِيرِ فِي بَيْتِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي فُلَانٍ، ائْتُونِي بِفَرَسِي، فَأُتِيَ بِهِ فَرَكِبَهُ، فَمَاتَ وَهُوَ عَلَى ظَهْرِهِ، فَانْطَلَقَ حَرَامٌ أَخُو أُمِّ سُلَيْمٍ وَرَجُلَانِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ، وَرَجُلٌ أَعْرَجُ، فَقَالَ لَهُمْ: كُونُوا قَرِيبًا مِنِّي حَتَّى آتِيَهُمْ، فَإِنْ آمَنُونِي وَإِلَّا كُنْتُمْ قَرِيبًا، فَإِنْ قَتَلُونِي أَعْلَمْتُمْ أَصْحَابَكُمْ، قَالَ: فَأَتَاهُمْ حَرَامٌ، فَقَالَ: أَتُؤْمِنُونِي أُبَلِّغْكُمْ رِسَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ؟ قَالُوا: نَعَمْ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ، وَأَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ خَلْفِهِ، فَطَعَنَهُ حَتَّى أَنْفَذَهُ بِالرُّمْحِ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ ثُمَّ قَتَلُوهُمْ كُلَّهُمْ غَيْرَ الْأَعْرَجِ، كَانَ فِي رَأْسِ جَبَلٍ، قَالَ أَنَسٌ فَأُنْزِلَ عَلَيْنَا وَكَانَ مِمَّا يُقْرَأُ فَنُسِخَ" أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنَّا لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا"، قَالَ: فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَبَنِي لِحْيَانَ، وَعُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں حضرت حرام رضی اللہ عنہ کو "" جو حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے بھائی تھے "" ان ستر صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھیجا تھا جو بیئر معونہ کے موقع پر شہید کردیئے گئے تھے، اس وقت مشرکین کا سردار عامر بن طفیل تھا، وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا اور کہا تھا کہ میرے متعلق تین میں سے کوئی ایک بات قبول کرلیجئے، یا تو شہری لوگ آپ کے اور دیہاتی لوگ میرے ہوجائیں، یا میں آپ کے بعد خلیفہ نامزد کیا جاؤں، ورنہ پھر میں آپ کے ساتھ بنو غطفان کے ایک ہزار سرخ و زرد گھوڑوں اور ایک ہزار سرخ و زرد اونٹوں کو لے کر جنگ کروں گا، اسے کسی قبیلے کی عورت کے گھر میں بعد ازاں کسی نے نیزے سے زخمی کردیا اور وہ کہنے لگا کہ فلاں قبیلے کی عورت کے گھر میں ایسا پھوڑا ملا جیسے اونٹ میں ہوتا ہے، میرا گھوڑا لے کر آؤ، گھوڑے پر سوار ہوا اور اس کی پشت سے اترنا نصیب نہ ہوا، راستے ہی میں مرگیا۔ حضرت حرام رضی اللہ عنہ اپنے ساتھ دو آدمیوں کو لے کر چلے، ان میں سے ایک کا تعلق بنو امیہ سے تھا اور دوسرا لنگڑا تھا، انہوں نے ان دونوں سے فرمایا کہ تم میرے قریب ہی رہنا تاآنکہ میں واپس آجاؤں، اگر تم مجھے حالت امن میں پاؤ تو بہت بہتر، ورنہ اگر وہ مجھے قتل کردیں تو تم میرے قریب تو ہوگے، باقی ساتھیوں کو جا کر مطلع کردینا، یہ کہہ کر حضرت حرام رضی اللہ عنہ روانہ ہوگئے۔ متعلقہ قبیلے میں پہنچ کر انہوں نے فرمایا کہ کیا مجھے اس بات کی اجازت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام آپ لوگوں تک پہنچا سکوں؟ انہوں نے اجازت دے دی، حضرت حرام رضی اللہ عنہ ان کے سامنے پیغام ذکر کرنے لگے اور دشمنوں نے پیچھے سے ایک آدمی کو اشارہ کردیا جس نے پیچھے سے آکر ان کے ایسا نیزہ گھونپا کہ جسم کے آر پار ہوگیا، حضرت حرام رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے "" اللہ اکبر "" رب کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہوگیا، گرگئے، پھر انہوں نے تمام صحابہ رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا، صرف وہ لنگڑا آدمی بچ گیا کہ وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا تھا، اسی مناسبت سے یہ وحی نازل ہوئی "" جس کی پہلے تلاوت بھی ہوئی تھی، بعد میں منسوخ ہوگئی "" کہ ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے جاملے ہیں، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور اس نے ہمیں راضی کردیا، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم چالیس دن تک قبیلہ رعل، ذکوان، بنو لحیان اور عصیہ "" جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی "" کے خلاف بددعاء فرماتے رہے۔