صحيح البخاري
كتاب المحاربين -- کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
26. بَابُ مَنْ أَصَابَ ذَنْبًا دُونَ الْحَدِّ فَأَخْبَرَ الإِمَامَ فَلاَ عُقُوبَةَ عَلَيْهِ بَعْدَ التَّوْبَةِ إِذَا جَاءَ مُسْتَفْتِيًا:
باب: جس نے کوئی ایسا گناہ کیا جس پر حد نہیں (مثلاً اجنبی عورت کو بوسہ دیا یا اس سے مساس کیا)۔
قَالَ عَطَاءٌ: لَمْ يُعَاقِبْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَلَمْ يُعَاقِبْ الَّذِي جَامَعَ فِي رَمَضَانَ، وَلَمْ يُعَاقِبْ عُمَرُ صَاحِبَ الظَّبْيِ وَفِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
‏‏‏‏ عطاء نے کہا کہ ایسی صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی سزا نہیں دی تھی۔ ابن جریج نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو کوئی سزا نہیں دی تھی جنہوں نے رمضان میں بیوی سے صحبت کر لی تھی۔ اسی طرح عمر رضی اللہ عنہ نے (حالت احرام میں) ہرن کا شکار کرنے والے کو سزا نہیں دی اور اس باب میں ابوعثمان کی روایت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بحوالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مروی ہے۔
حدیث نمبر: 6821
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ، فَاسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً؟ قَالَ: لَا، قَالَ: هَلْ تَسْتَطِيعُ صِيَامَ شَهْرَيْنِ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا دو مہینے روزے رکھنے کی تم میں طاقت نہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کہا کہ پھر ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلاؤ۔