صحيح البخاري
كتاب المحاربين
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
33. بَابُ نَفْيِ أَهْلِ الْمَعَاصِي وَالْمُخَنَّثِينَ:
باب: بدکاروں اور مخنثوں کا شہر بدر کرنا۔
حدیث نمبر: 6834
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَقَالَ: أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ، وَأَخْرَجَ فُلَانًا، وَأَخْرَجَ عُمَرُ، فُلَانًا".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت کی ہے جو مخنث بنتے ہیں اور ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو مرد بنیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اپنے گھروں سے نکال دو۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں کو گھر سے نکالا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے فلاں کو نکالا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6834 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6834
حدیث حاشیہ:
انجشہ نامی مخنث کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر سے نکالا تھا۔
نفی کے ذیل میں حقیقی مخنث نہیں آتے بلکہ بناوٹی مخنث آتے ہیں یا وہ مخنث جو فاحشانہ الفاظ یا حرکات کا ارتکاب کریں فافهم ولاتکن من القاصرین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6834
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6834
حدیث حاشیہ:
(1)
مخنثین (ہیجڑوں)
کی دو قسمیں ہیں:
٭پیدائشی۔
٭بناوٹی۔
پیدائشی وہ ہوتے ہیں جن کا پیدائش کے وقت ہی سے معاملہ مشتبہ ہو اور ان کی تذکیر وتانیث (مذکر اور مؤنث)
کا پتا نہ چل سکے۔
بناوٹی وہ ہوتے ہیں جو بناوٹ اور تکلف سے مردوں اور عورتوں کی چال ڈھال اختیار کر لیتے ہیں۔
حدیث میں ایسے ہیجڑے مراد ہیں جو بناوٹی ہوں اور اپنی حرکات وسکنات سے دوسروں کے اخلاق وکردار کو خراب کرتے ہوں یا وہ مخنث جو فحش کلامی اور گندی حرکات کا ارتکاب کریں۔
(2)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مخنث (ہیجڑا)
لایا گیا جس نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کو مہندی لگا رکھی تھی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا تو پتا چلا کہ یہ عورتوں سے مشابہت اختیار کرنے کے لیے ایسا کرتا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نقیع کی طرف نکال دیا۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4928)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو مجاہدین کی طرف سے شکایات موصول ہوئیں کہ جعدہ سلمی ہماری عورتوں کے ساتھ بقیع کی طرف جاتا ہے اور ان سے محو گفتگو ہوتا ہے تو انھوں نے اسے مدینے سے نکال دیا تھا۔
(فتح الباري: 197/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6834
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1046
´زانی کی حد کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مردوں پر لعنت فرمائی جو عورتوں کا روپ دھاریں اور ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مرد بنیں۔ نیز فرمایا کہ ” ان کو اپنے گھروں سے نکال دو۔ “ (گھروں میں داخل نہ ہونے دو)۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1046»
تخریج: «أخرجه البخاري، الحدود، باب نفي أهل المعاصي والمخنثين، حديث:6834.»
تشریح:
1. حدیث میں مذکور لعنت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ فعل حرام ہے۔
یہ مرض دورِحاضرمیں وبا کی طرح عام ہوگیا ہے‘ نہ مشرق اس سے محفوظ ہے اور نہ مغرب اس سے بچا ہوا ہے‘ یہاں تک کہ یہ مرض نوجوان مسلمانوں کی صفوں میں چیونٹی کی چال داخل ہوگیا ہے اور ان میں سرایت کر گیا ہے۔
إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ۔
2. ایسے مردوں اور ایسی عورتوں کو گھروں سے نکالنے کا حکم اس لیے فرمایا گیا ہے کہ کہیں یہ شریف گھرانوں میں فتنہ و فساد کا موجب نہ بن جائیں اور ان کی دیکھا دیکھی شریف گھرانوں میں بھی یہ مرض سرایت نہ کر جائے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1046
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4097
´عورتوں کے لباس کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتوں پر اور عورتوں سے مشابہت کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4097]
فوائد ومسائل:
لعنت کوئی بھی معمولی کلمہ نہیں ہے، کسی بھی ایمان دار اور صاحب علم وخیر کے لئے اس سے بڑھ کر اور کوئی زجر وتوبیخ یا دھمکی نہیں۔
اس کے لفظی معنی یہ ہیں اللہ کی رحمت سے دوری اور وہ بھی سیدالرسل، سید الاولین والآخر ین کی زبان سے، اس لئے اہل ایمان کو اپنی عادات کا جائزہ لیتے رہنا چاہیے اور چھوٹے بچیوں کے معاملہ میں بھی متنبہ ہونا چاہیے کی، اگر چہ وہ خود مکلف نہیں ہوتے، لیکن والدین تو ایمان وشریعت کے مکلف ہیں، اس لئے بڑے تو بڑے، چھوٹے لڑکوں کو لڑکیوں والا لباس پہننا ناجائز اور حرام ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4097
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1904
´ہیجڑوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی، اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1904]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:
(1)
لعنت سے ظاہر ہے کہ یہ کبیرہ گناہ ہے۔
(2)
مشابہت لباس میں بھی ہوسکتی ہے زینت کے انداز میں بھی اور بول چال کے انداز میں بھی۔
جان بوجھ کر ایسی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
(3)
مردوں کا ڈاڑھی منڈانا بھی عورتوں سے مشابہت ہے اور عورتوں کے ننگے سر گھومنا یا اونچی شلواریں پہننا مردوں سے مشابہت ہے۔
اس طرح کے سب کام حرام ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1904
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2784
´مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ان عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں اور ان مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2784]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو مرد عورتوں کی طرح اور عورتیں مردوں کی طرح وضع قطع اور بات چیت کا لہجہ اور انداز اختیار کرتی ہیں،
ان پرلعنت ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2784
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5885
5885. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ”ان مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں کی چال ڈھال اختیار کریں اور ان عورتوں پر بھی لعنت کی ہے جو مردوں کی مشا بہت کرتی ہیں۔“ غندر کی عمرو نے متابعت کی ہے اور کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5885]
حدیث حاشیہ:
جسے ابو نعیم نے مستخرج میں وصل کیا۔
تشریح:
آج اس فیشن کے زمانہ میں گھر گھر میں یہی معاملہ نظر آ رہا ہے خاص طور پر کالج زدہ لڑکے لڑکیاں ان بیماریوں میں عموماً مبتلا ہیں اور ایک جدید لعنتی ہپی ازم رواج پکڑ رہا ہے جس میں لڑکے اور لڑکیاں عجیب وغریب شکل وصورت بنا کر بالکل ہونق بنے ہوئے نظر آتے ہیں شریعت اسلامی میں ان تکلفات کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5885
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5885
5885. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ”ان مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں کی چال ڈھال اختیار کریں اور ان عورتوں پر بھی لعنت کی ہے جو مردوں کی مشا بہت کرتی ہیں۔“ غندر کی عمرو نے متابعت کی ہے اور کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5885]
حدیث حاشیہ:
مردوں کی عورتوں سے مشابہت لباس و زینت اور چال ڈھال میں ہوتی ہے، یعنی عورتوں جیسے زیورات اور ان کا لباس پہننا یا چال چلن میں عورتوں سے مشابہت اختیار کرنا۔
وہ عورتیں جو مردوں جیسا لباس پہنتی ہیں وہ اس لعنت زدگی میں شامل ہیں، لباس کی ہئیت ہر علاقے کی عادت کے اختلاف سے مختلف ہوتی رہی ہے۔
بعض علاقوں میں عورتوں کی ہئیت مردوں سے مختلف نہیں ہوتی لیکن ستر و حجاب سے ان میں امتیاز ہو جاتا ہے لیکن آج فیشن کے دور میں یہ بیماری عام ہے۔
جدید تعلیم یافتہ لڑکے کانوں میں بالیاں اور لڑکیاں اپنے سر پر ٹوپیاں رکھے ہوئے نظر آتی ہیں۔
اسلامی شریعت میں ان تکلفات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5885
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5886
5886. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مخنث مردوں پر اور ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو مردوں کی چال ڈھال اختیار کرتی ہیں نیز آپ نے فرمایا: ”انہیں اپنے گھروں سے نکال دو۔“ حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فلاں کو اور حضرت عمر ؓ نے فلاں مخنث (ہیجڑے) کو نکالا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5886]
حدیث حاشیہ:
(1)
مخنث وہ ہوتا ہے جو گفتار و کردار میں عورتوں کی چال ڈھال اختیار کرے۔
اگر یہ پیدائشی ہو تو قابل مذمت نہیں، البتہ تکلیف سے عورتوں کی عادات اختیار کرنا باعث ملامت ہے۔
ایسے مردوں کو گھروں سے نکالنے کا حکم ہے تاکہ معاشرے میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انجشہ کو باہر نکال دیا تھا جو اپنی خوش الحانی سے حدی خوانی کرتا اور عورتوں کے اونٹوں کو چلایا کرتا تھا۔
(فتح الباري: 411/10) (2)
حضرت ابو ذؤیب جو مدینہ طیبہ کے خوبصورت انسان تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں مدینے سے نکال دیا تھا۔
اسی طرح نصر بن حجاج کے متعلق بعض مجاہدین نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ وہ عورتوں کے ساتھ بقیع کی طرف جاتا ہے اور ان سے محو گفتگو رہتا ہے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے بھی مدینے سے نکال دیا تھا۔
(فتح الباري: 197/12) (3)
بہرحال جو چیزیں معاشرے میں خرابی اور بگاڑ کا باعث ہوں انہیں ختم کرنا حکومت کی اہم ذمے داری ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5886