مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13531
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ الْيَهُودَ دَخَلُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: السَّامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: السَّامُ عَلَيْكُمْ يَا إِخْوَانَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ، وَلَعْنَةُ اللَّهِ وَغَضَبُهُ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، مَهْ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَا سَمِعْتَ مَا قَالُوا؟ قَالَ: أَوَمَا سَمِعْتِ مَا رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ؟ يَا عَائِشَةُ،" لَمْ يَدْخُلْ الرِّفْقُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ، وَلَمْ يُنْزَعْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ یہودی ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کرتے ہوئے " السام علیکم " کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا " السام علیکم " حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پیچھے سے یہودیوں کا یہ جملہ سن کر فرمایا اے بندروں اور خنزیروں کے بھائیو! سام (موت) اور اللہ کی لعنت و غضب تم ہی پر نازل ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو سکون کی تلقین کی، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے سنا نہیں کہ انہوں نے کیا کہا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! میں نے انہیں جو جواب دیا ہے، کیا تم نے نہیں سنا؟ نرمی جس چیز میں بھی شامل ہوجائے، وہ اسے باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے چھین لی جائے اسے عیب دار بنا دیتی ہے۔