مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13573
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ،" أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أَمْلَى عَلَيْهِ: سَمِيعًا، يَقُولُ: كَتَبْتُ سَمِيعًا بَصِيرًا، قَالَ: دَعْهُ، وَإِذَا أَمْلَى عَلَيْهِ: عَلِيمًا حَكِيمًا، كَتَبَ: عَلِيمًا حَلِيمًا، قَالَ حَمَّادٌ: نَحْوَ ذَا، قَالَ: وَكَانَ قَدْ قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ، وَكَانَ مَنْ قَرَأَهُمَا قَدْ قَرَأَ قُرْآنًا كَثِيرًا، فَذَهَبَ فَتَنَصَّرَ، فَقَالَ: لَقَدْ كُنْتُ أَكْتُبُ لِمُحَمَّدٍ مَا شِئْتُ، فَيَقُولُ: دَعْهُ، فَمَاتَ، فَدُفِنَ، فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا"، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ مَنْبُوذًا فَوْقَ الْأَرْضِ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کاتب تھا، اس نے سورت بقرہ اور آل عمران بھی پڑھ رکھی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے " سمیعاً " لکھواتے اور وہ اس کی جگہ " سمیعاً بصیراً " لکھ دیتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اس اس طرح لکھو، لیکن وہ کہتا کہ میں جیسے چاہوں لکھوں، اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے " علیما " لکھواتے تو وہ اس کی جگہ " علیما حکیما " لکھ دیتا، کچھ عرصے بعد وہ آدمی مرتد ہو کر عیسائی ہوگیا اور کہنے لگا کہ میں تم سب میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو چاہتا تھا لکھ دیتا تھا، جب وہ آدمی مرا تو اسے دفن کیا گیا تو زمین نے اسے باہر پھینک دیا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ اس جگہ پر گئے تھے جہاں وہ آدمی مرا تھا، انہوں نے اسے باہر پڑا ہوا پایا۔