مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13574
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى أَبَا سُفْيَانَ، وَعُيَيْنَةَ وَالْأَقْرَعَ، وَسُهَيْلَ بْنَ عَمَرٍو فِي الْآخِرِينَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ، وَهُمْ يَذْهَبُونَ بِالْمَغْنَمِ! فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ لَهُ حَتَّى فَاضَتْ، فَقَالَ: أَفِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ؟ قَالُوا: لَا، إِلَّا ابْنُ أُخْتِنَا، قَالَ: ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَالَ: أَقُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: أَنْتُمْ الشِّعَارُ وَالنَّاسُ الدِّثَارُ، أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ، وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ إِلَى دِيَارِكُمْ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" الْأَنْصَارُ كَرِشِي وَعَيْبَتِي، لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا، وَسَلَكَتِ الْأَنْصَارُ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ شِعْبَهُمْ، وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ"، وَقَالَ حَمَّادٌ: أَعْطَى مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، يُسَمِّي كُلَّ وَاحِدٍ مِنْ هَؤُلَاءِ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء فرمایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیینہ اور اقرع وغیرہ کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری صحابہ رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا اور فرمایا کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ، وہ کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری جانب، تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی کو اختیار کروں گا۔ انصار میرا پردہ ہیں اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔