صحيح البخاري
كتاب المحاربين -- کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
40. بَابُ مَنْ رَأَى مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً فَقَتَلَهُ:
باب: اس مرد کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھا اور اسے قتل کر دیا، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 6846
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ:" لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ، لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي".
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے مغیرہ کے کاتب وراد نے، ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو سیدھی تلوار کی دھار سے اسے مار ڈالوں۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں سعد کی غیرت پر حیرت ہے۔ میں ان سے بھی بڑھ کر غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6846  
6846. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے فرمایا: اگر میں کسی شخص کو اپنی بیوی کے ساتھ (مصروف) دیکھوں تو درگزر کیے بغیر اسے تلوار سے قتل کر دوں گا۔ نبی ﷺ کو ان کے یہ جذبات پہنچنے تو آپ نے فرمایا: کیا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو؟ میں اس بھی زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیور ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6846]
حدیث حاشیہ:
بظاہر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس غیرت میں آکر اگر وہ اس زانی کو قتل کر دے تو عنداللہ ماخوذ نہ ہوگا۔
واللہ أعلم بالصواب۔
سند میں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا ہے، ان کی کنیت ابوثابت ہے، انصاری ہیں ساعدی خزرجی۔
بارہ نقیبوں میں سے جو بیعت عقبہ اولیٰ میں خدمت نبوی میں مدینہ سے اسلام قبول کرنے کے لیے حاضر ہوئے تھے۔
انصار میں ان کو درجہ سیادت حاصل تھا۔
عہد فاروقی پر اڑھائی برس گزرنے پر شام کے شہر حوزان میں جنات کے ہاتھ سے شہید ہوئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6846   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6846  
6846. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے فرمایا: اگر میں کسی شخص کو اپنی بیوی کے ساتھ (مصروف) دیکھوں تو درگزر کیے بغیر اسے تلوار سے قتل کر دوں گا۔ نبی ﷺ کو ان کے یہ جذبات پہنچنے تو آپ نے فرمایا: کیا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو؟ میں اس بھی زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیور ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6846]
حدیث حاشیہ:
(1)
علامہ عینی رحمہ اللہ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ حدیث کا مدلول اس طور پر ہے کہ جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے اور اسے قتل کر دے تو اس پر قصاص واجب ہے کیونکہ اگرچہ اللہ تعالیٰ بہت غیور ہے لیکن اس نے حدود میں شہادت کو ضروری قرار دیا ہے، لہٰذا کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود سے تجاوز کر کے اسے قتل کر دے۔
صرف دعویٰ کرنے سے خون معاف نہیں ہوگا۔
(عمدة القاري: 122/16) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق لکھا ہے کہ ان کے دور حکومت میں ایک خاوند نے کسی اجنبی کو اپنی بیوی کے ہمراہ مصروف کار پایا تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہاں کے گورنر کو خط لکھا کہ اسے قتل کر دیا جائے، نیز خفیہ طور پر ہدایت دی کہ اس کے اہل خانہ کو بیت المال سے دیت ادا کی جائے۔
(المصنف لعبدالرزاق، حدیث: 17921، وفتح الباري: 215/12)
احناف کے ہاں اس کی کچھ تفصیل ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی یا لونڈی زانی سے موافقت کرتی ہے تو مرد وعورت دونوں کو قتل کر دے۔
(عمدة القاري: 122/16) (3)
ہمارے رجحان کے مطابق اگر قاتل گواہوں سے یہ ثابت کر دے کہ اجنبی مرد اس کی بیوی سے بدکاری کر رہا تھا یا ایسی حالت میں مارے کہ دونوں اس فعل بد میں مصروف تھے تو ایسی حالت میں قصاص ساقط ہو جانا چاہیے۔
بہرحال معاملہ خاصا پیچیدہ اور الجھا ہوا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6846