مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13688
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَاذَا تَرَى؟ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَالَ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، وَإِنَّهُ لَيْسَ لِي مَالٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَرْضِي بَيْرُحَاءَ، وَإِنِّي أَتَقَرَّبُ بِهَا إِلَى اللَّهِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَخٍ بَخٍ، بَيْرُحَاءُ خَيْرٌ رَابِحٌ، فَقَسَمَهَا بَيْنَهُمْ حَدَائِقَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ کی کیا رائے ہے؟ اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ " تم نیکی کا اعلیٰ درجہ اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی محبوب چیز نہ خرچ کردو " اور مجھے اپنے سارے مال میں " بیر حاء " سب سے زیادہ محبوب ہے، میں اسے اللہ کے نام پر صدقہ کرتا ہوں اور اللہ کے یہاں اس کی نیکی اور ثواب کی امید رکھتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واہ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، پھر انہوں نے وہ باغ لوگوں میں تقسیم کردیا۔