صحيح البخاري
كتاب المحاربين -- کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
43. بَابُ مَنْ أَظْهَرَ الْفَاحِشَةَ وَاللَّطْخَ وَالتُّهَمَةَ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ:
باب: اگر کسی شخص کی بےحیائی اور بےشرمی اور آلودگی پر گواہ نہ ہوں پھر قرائن سے یہ امر کھل جائے۔
حدیث نمبر: 6855
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُتَلَاعِنَيْنِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ: هِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا امْرَأَةً عَنْ غَيْرِ بَيِّنَةٍ". قَالَ: لَا تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے قائم بن محمد نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ وہی تھی جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی عورت کو بلا گواہی رجم کر سکتا (تو اسے ضرور کرتا) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں یہ وہ عورت تھی جو (فسق و فجور) ظاہر کیا کرتی تھی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2560  
´کوئی عورت فاحشہ معلوم ہو لیکن زنا ثابت نہ ہو تو اس کے حکم کا بیان۔`
قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دو لعان کرنے والوں کا تذکرہ کیا، تو ان سے ابن شداد نے پوچھا: کیا یہ وہی عورت تھی جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: اگر میں گواہوں کے بغیر کسی کو رجم کرتا تو اس عورت کو کرتا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: وہ تو ایسی عورت تھی جو علانیہ بدکار تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2560]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
سنگسار کرنا سخت ترین سزائے موت ہے لہٰذایہ سزا اسوقت تک نہیں دی جا سکتی جب تک جرم کا ارتکاب بغیر کسی شک شبہ کے ثابت نہ ہوجائے۔

(2)
جرم کے ثبوت کے لیے چرم چشم دید مرد گواہوں ہونا ضروری ہے یا مجرم خود اعتراف کرلے یا دیگر قرآن سے اس کا ثبوت مل جائے تب اسے زنا کی سزا دی جا سکتی ہے۔

(3)
مشکوک كردار کے افراد كو تنبیہ کی جا سکتی ہے یا مناسب تعزیر لگائی جا سکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2560   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6855  
6855. حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے انہوں نےکہا: حضرت ابن عباس ؓ نے دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو حضرت عبداللہ بن شداد ؓ نے پوچھا: کیا یہ وہی عورت تھی جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: اگر میں کسی عورت کو بلاثبوت سنگسار کرتا تو اسے ضرور کرتا؟ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: نہیں، یہ بات آپ نے اس عورت کے متعلق کہی تھی جس کا بدکاری کے متعلق عام چرچا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6855]
حدیث حاشیہ:
یہاں روایت میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا نام نامی آیا ہے جو مشہور ترین صحابی ہیں۔
ان کی ماں کا نام لبابہ بنت حارث ہے۔
ہجرت سے تین سال پہلے پیدا ہوئے۔
وفات نبوی کے وقت ان کی عمر پندرہ سال کی تھی۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے علم و حکمت کی دعا فرمائی جس کے نتیجہ میں یہ اس وقت کے ربانی عالم قرار پائے۔
امت میں سب سے زیادہ حسین، سب سے بڑھ کر فصیح، حدیث کے سب سے بڑے عالم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ان کو اجلہ صحابہ کی موجودگی میں اپنے پاس بٹھاتے اور ان سے مشورہ لیتے اور ان کی رائے کو ترجیح دیتے تھے۔
آخر عمر میں نابینا ہوگئے تھے۔
گورا رنگ، قد دراز، جسم خوبصورت، غیرتمند تھے اور داڑھی کو مہندی کا خضاب لگایا کرتے تھے۔
اکہتر سال کی عمر میں بعہد خلاف ابن زبیر68ھ میں وفات پائی۔
(رضي اللہ عنه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6855