مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13730
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنّ" رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَاهُ غَنَمًا بَيْنَ جَبَلَيْنِ، فَأَتَى قَوْمَهُ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ، أَسْلِمُوا، فَإِنَّ مُحَمَّدًا يُعْطِي عَطَاءَ رَجُلٍ لَا يَخَافُ الْفَاقَةَ، وَإِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيَجِيءُ إِلَيْهِ مَا يُرِيدُ إِلَّا الدُّنْيَا، فَمَا يُمْسِي حَتَّى يَكُونَ دِينُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا بِمَا فِيهَا".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے صدقہ کی بکریوں میں سے بہت سی بکریاں " جو دو پہاڑوں کے درمیان آسکیں " دینے کا حکم دیا، وہ آدمی اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا لوگو! اسلام قبول کرلو، کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنی بخشش دیتے ہیں کہ انسان کو فقروفاقہ کو کوئی اندیشہ نہیں رہتا، دوسری سند سے اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آکر صرف دنیا کا سازوسامان حاصل کرنے کے لئے اسلام قبول کرلیتا، لیکن اس دن کی شام تک دین اس کی نگاہوں میں سب سے زیادہ محبوب ہوچکا ہوتا تھا۔