صحيح البخاري
كتاب المحاربين -- کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
44. بَابُ رَمْيِ الْمُحْصَنَاتِ:
باب: پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا گناہ ہے۔
وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا وَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ {4} إِلا الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ {5} سورة النور آية 4-5 إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ سورة النور آية 23
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے (سورۃ النور میں) فرمایا جو لوگ پاک دامن آزاد لوگوں کو تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ رویت کے نہیں لاتے تو ان کو اسی کوڑے لگاؤ اور آئندہ ان کی گواہی کبھی بھی منظور نہ کرو یہی بدکار لوگ ہیں ہاں جو ان میں سے اس کے بعد توبہ کر لیں اور نیک چلن ہو جائیں تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اس سورت میں مزید فرمایا کہ بیشک جو لوگ پاک دامن آزاد بھولی بھالی ایماندار عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ ملعون ہوں گے اور ان کو ملعون ہونے کے سوا بڑا عذاب بھی ہو گا۔ اس سورت میں فرمایا اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے اپنے سوا ان کے پاس گواہ بھی کوئی نہ ہو ---- آخر آیت تک۔
حدیث نمبر: 6857
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوالغیث سالم نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کیا کیا ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 52  
´برباد کرنے والے سات گناہ`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ الشِّرْكُ بِاللَّهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ - [23] - إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَكْلُ الرِّبَا وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ» . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات برباد کرنے والی باتوں سے بچو۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ کون سی سات باتیں ہلاک کرنے والی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (۱) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، (۲) جادو کرنا، (۳) جس نفس کو اللہ تعالیٰ نے قتل کرنا حرام کیا ہے قتل کر دینا، مگر حق کے ساتھ (یعنی قصاص وغیرہ میں مارنا جائز ہے)، (۴) سود کھانا، (۵) یتیم کا مال کھانا، (۶) جنگ کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا، (۷) پاک دامن اور بےخبر عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگانا۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 52]

تخریج:
[صحيح بخاري 2766]،
[صحيح مسلم 262]

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث میں سات کبیرہ گناہوں کا ذکر ہے:
① شرک
② جادو
③ قتل
④ سود
⑤ یتیم کا مال کھانا
⑥ میدان جہاد سے بھاگنا
⑦ اور پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔
ان میں سے شرک اور قتل کا ذکر سابقہ حدیث صحيح بخاري [6861] صحيح مسلم [258] میں گزر چکا ہے۔
➋ ثقہ راوی کی زیادت مقبول ہوتی ہے۔
➌ اگر آدمی توبہ کے بغیر مر جائے تو اسے کبیرہ گناہ تباہ و برباد کر کے جہنم میں پھینک دیں گے الا یہ کہ شرک نہ کیا ہو اور اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل و کرم اور رحمت سے بخش دے۔
➍ جادو کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ بسا اوقات جادو دائرہ اسلام سے خروج کا سبب بھی بن جاتا ہے۔
➎ یتیم کے سر پر ہاتھ رکھنا اس کی پرورش اور اس کی دیکھ بھال کی جس قدر فضیلت ہے، اس کے مال کو ہڑپ کرنے پر وعید بھی اتنی شدید ہے۔
➏ غلبہ اسلام کے لئے کافروں سے لڑائی کے وقت بھاگنا کبیرہ گناہ ہے۔
➐ اسلام عورتوں کو مکمل تحفظ دیتا ہے لہٰذا کسی پاک دامن عورت پر تہمت لگانا کبیرہ گناہ ہے، اور اسلام میں تہمت لگانے والے کے لئے سزا بھی موجود ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 52   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6857  
6857. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سات مہلک گناہوں سے اجتناب کرو۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جسے اللہ نے حرام کیا ہے سود کھانا، یتیم کا مال ہڑپ کرنا جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6857]
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا اس حدیث میں کبیرہ گناہ سات ہی مذکور ہیں لیکن دوسری احادیث سے اور بھی کبیرہ گناہ ثابت ہیں جیسے ہجرت کر کے پھر توڑ ڈالنا، زنا کاری، چوری، جھوٹی قسم، والدین کی نافرمانی، حرم میں بے حرمتی، شراب خوری، جھوٹی گواہی، چغل خوری، پیشاب سے احتیاط نہ کرنا، مال غنیمت میں خیانت کرنا، امام سے بغاوت کرنا، جماعت سے الگ ہو جانا۔
قسطلانی نے کہا جھوٹ بولنا، اللہ کے عذاب سے بے ڈر ہو جانا، غیبت کرنا، اللہ کی رحمت سے ناامید ہو جانا، شیخین حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہم کو برا کہنا، عہد شکنی کرنا۔
ان سب کو کبیرہ گناہوں میں شامل کیا گیا ہے۔
کبیرہ گناہوں کی تعریف میں اختلاف کیا گیا ہے۔
بعضوں نے کہا جن پر کوئی حد مقرر کی گئی ہو۔
بعضوں نے کہا وہ گناہ جن پر قرآن و حدیث میں وعید آئی ہو وہ سب گناہ کبیرہ ہیں۔
سب سے بڑا کبیرہ گناہ شرک ہے جس کا مرتکب بغیر توبہ مرنے والا ہمیشہ ہمیش دوزخ میں رہے گا جب کہ دوسرے کبیرہ گناہوں کے لیے کبھی نہ کبھی بخشش کی بھی امید رکھی جا سکتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6857   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6857  
6857. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سات مہلک گناہوں سے اجتناب کرو۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جسے اللہ نے حرام کیا ہے سود کھانا، یتیم کا مال ہڑپ کرنا جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6857]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں محصنات کا لفظ آیا ہے جس کے معنی پاکباز اور بے قصور خواتین ہیں، خواہ وہ کنواری ہوں یا شادی شدہ، حتی کہ بعض اہل علم نے پاکباز لونڈی پر تہمت لگانا بھی اس میں شامل کیا ہے۔
یہ حکم صرف مردوں کے لیے نہیں بلکہ عورتوں کے لیے بھی ہے کہ وہ پاکباز مردوں پر تہمت نہ لگائیں۔
(2)
اس لفظ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو مرد یا عورت پہلے ہی سے بدنام مشہور ہو چکے ہوں یا پہلے ہی سزا یافتہ ہوں ان پر الزام لگانے سے حد قذف نہیں پڑے گی، تاہم ایسے کاموں سے بچنا ہی بہتر ہے۔
کبیرہ گناہوں سے آگاہی کے لیے ہماری تالیف معاشرہ میں کبیرہ گناہ کا مطالعہ مفید رہے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6857