مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13756
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، أَنَّ يَهُودِيًّا أَخَذَ أَوْضَاحًا عَلَى جَارِيَةٍ، ثُمَّ عَمَدَ إِلَيْهَا فَرَضَّ رَأْسَهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَأَدْرَكُوا الْجَارِيَةَ وَبِهَا رَمَقٌ، فَأَخَذُوهَا، وَجَعَلُوا يَتْبَعُونَ بِهَا النَّاسَ، أَهَذَا هُوَ؟ أَوْ هَذَا هُوَ؟ فَأَتَوْا بِهَا عَلَى الرَّجُلِ، فَأَوْمَتْ إِلَيْهِ بِرَأْسِهَا" فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُضَّ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصار بچی کو اس زیور کی خاطر قتل کردیا جو اس نے پہن رکھا تھا اور پتھر مار مار کر اس کا سر کچل دیا، جب اس بچی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو اس میں زندگی کی تھوڑی سی رمق باقی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کا نام لے کر اس سے پوچھا کہ تمہیں فلاں آدمی نے مارا ہے؟ اس نے سر کے اشارے سے کہا نہیں، دوسری مرتبہ بھی یہی ہوا، تیسری مرتبہ اس نے کہا ہاں! تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان قتل کروا دیا۔