صحيح البخاري
كِتَاب الدِّيَاتِ -- کتاب: دیتوں کے بیان میں
2. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ أَحْيَاهَا} :
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا ”جس نے مرتے کو بچا لیا اس نے گویا سب لوگوں کی جان بچا لی“۔
حدیث نمبر: 6870
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، أَوْ قَالَ: الْيَمِينُ الْغَمُوسُ" شَكَّ شُعْبَةُ، وَقَالَ مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، أَوْ قَالَ: وَقَتْلُ النَّفْسِ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا، ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے فراس نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا یا فرمایا کہ ناحق دوسرے کا مال لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا ہیں۔ شک شعبہ کو تھا اور معاذ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی کا مال ناحق لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا اور والدین کی نافرمانی کرنا یا کہا کہ کسی کی جان لینا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6870  
6870. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بڑے بڑے گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ کسی جو شریک بنانا، والدین کی نافرمانی کرنا۔ یا فرمایا: جھوٹی قسم اٹھانا راوی حدیث شعبہ نے شک کیا ہے۔ معاذ نے کہا: ہم سے شعبہ نے بیان کیا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کا شریک بنانا، جھوٹی قسم اٹھانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ یا فرمایا: کسی کی ناحق جان لینا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6870]
حدیث حاشیہ:
یہ سارے کبیرے گناہ ہیں جن سے توبہ کیے بغیر مر جانا دوزخ میں داخل ہونا ہے۔
باب اور احادیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6870