مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 14028
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ أُخْتَ الرُّبَيِّعِ أُمِّ حَارِثَةَ جَرَحَتْ إِنْسَانًا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْقِصَاصُ الْقِصَاصُ"، فَقَالَتْ أُمُّ الرُّبَيِّعِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُقْتَصُّ مِنْ فُلَانَةَ؟ لَا وَاللَّهِ لَا يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ يَا أُمَّ رُبَيِّعٍ، كِتَابُ اللَّهِ"، قَالَتْ: لَا وَاللَّهِ، لَا يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا، قَالَ: فَمَا زَالَتْ حَتَّى قَبِلُوا مِنْهَا الدِّيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ربیع " جو حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں " نے ایک لڑکی کا دانت توڑ دیا، پھر وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر قصاص کا مطالبہ کرنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم دے دیا تو ربیع کی والدہ کہنے لگیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا فلاں (میری بیٹی) کا دانت توڑ دیا جائے گا؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے فلاں عورت کا دانت نہیں توڑا جائے گا، اسی اثناء میں وہ لوگ راضی ہوگئے اور انہوں نے انہیں معاف کردیا اور قصاص کا مطالبہ ترک کردیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بعض بندے ایسے ہوتے ہیں جو اگر کسی کام پر اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ انہیں ان کی قسم میں ضرور سچا کرتا ہے۔