صحيح البخاري
كِتَاب الدِّيَاتِ -- کتاب: دیتوں کے بیان میں
11. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلاَّ خَطَأً وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلاَّ أَنْ يَصَّدَّقُوا فَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِنَ اللَّهِ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا} :
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا ”اور یہ کسی مومن کیلئے مناسب نہیں کہ وہ کسی مومن کو ناحق قتل کر دے، بجز اس کے کہ غلطی سے ایسا ہو جائے اور جو کوئی کسی مومن کو غلطی سے قتل کر ڈالے تو ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا اس پر واجب ہے اور دیت بھی جو اس کے عزیزوں کے حوالہ کی جائے سوا اس کے کہ وہ لوگ خود ہی اسے معاف کر دیں تو اگر وہ ایسی قوم میں ہو جو تمہاری دشمن ہے درآں حالیکہ وہ بذات خود مومن ہے تو ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا واجب ہے اور اگر ایسی قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدہ ہے تو دیت واجب ہے جو اس کے عزیزوں کے حوالہ کی جائے اور ایک مسلم غلام کا آزاد کرنا بھی، پھر جس کو یہ نہ میسر ہو اس پر دو مہینے کے لگاتار روزے رکھنا واجب ہے، یہ توبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ بڑا علم والا ہے، بڑا ہی حکمت والا ہے“۔
n
‏‏‏‏ (اس باب میں حدیث نہیں ہے۔)