مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 14049
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنّ أُمَّ سُلَيْمٍ كَانَتْ مَعَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَإِذَا مَعَ أُمِّ سُلَيْمٍ خِنْجَرٌ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: مَا هَذَا مَعَكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: اتَّخَذْتُهُ إِنْ دَنَا مِنِّي أَحَدٌ مِنَ الْكُفَّارِ أَبْعَجُ بِهِ بَطْنَهُ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَلَا تَسْمَعُ مَا تَقُولُ أُمُّ سُلَيْمٍ؟ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْتُلَ مَنْ بَعْدَنَا مِنَ الطُّلَقَاءِ، انْهَزَمُوا بِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَانَا وَأَحْسَنَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے دن حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھیں، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے پاس ایک خنجر تھا، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ یہ تمہارے پاس کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ میں نے اپنے پاس اس لئے رکھا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اسی سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی، یہ سن کر وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دیکھیں تو سہی کہ ام سلیم کیا کہہ رہی ہیں، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو لوگ آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے یعنی طلقاء انہیں قتل کروا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام سلیم! اللہ نے ہماری کفایت فرمائی اور خوب فرمائی۔